میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بحریہ ٹائون کے خلاف بننے والی کمیٹی متنازع بن گئی

بحریہ ٹائون کے خلاف بننے والی کمیٹی متنازع بن گئی

ویب ڈیسک
پیر, ۲۰ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ:حافظ محمد قیصر) پاکستان کی سب سے بڑے کرپشن کے اسکینڈل بحریہ ٹائون کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر بننی والی کمیٹی غیرآئینی اور متنازع بن گئی،کمیٹی نے بحریہ ٹاون کی اراضی سے متعلق رپورٹ پیش کرنا ہے،سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے برخلاف مقامی نمائندوں/پٹیشنرز کو کمیٹی کا حصہ نہیں بنایا گیا،سپریم کورٹ میں کمیٹی کو چیلنج کرنے سے متعلق پٹیشنرز سے ورک گراونڈ تیار کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق مورخہ 14نومبر سال 2023 کو سپریم کورٹ کے حکم پر بحریہ ٹاون کی اراضی سے متعلق چیف سیکریٹری سندھ کی سربراہی میں دس رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں کمیٹی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کرنا ہے کہ بحریہ ٹاون کراچی نے زمین کیسے حاصل کی اور اتنی بڑی رہائشی اسکیم کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے کیسے اجازت دی؟ اس کے علاوہ محکمہ جنگلات سمیت ریونیو ڈیپارٹمنٹ بھی اپنی اپنی پوزیشن کلیئر کرکے مقامی افراد کی زمینوں پر قبضوں سے متعلق بھی رپورٹ پیش کرے ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں بحریہ ٹاون کے خلاف 26 افراد نے موروثی،الاٹی اور قبولی زمینوں پر قبضوں سے متعلق پٹیشن دائر کر رکھی ہے جس پر سپریم کورٹ کے حکم پر پٹیشنرز اور مقامی نمائندوں سمیت مختلف محکمہ جات پر مبنی ایک کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ کمیٹی نے سرزمین/بحریہ ٹاؤن جاکر رپورٹ مرتب کرنا ہے ۔اس حوالے سے نمائندہ روزنامہ جرأت سے گفتگو کرتے ہوئے سید خدا ڈنو شاہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر بننی والی دس رکنی کمیٹی پر ہمیں اعتراض ہے ۔دس رکنی کمیٹی میں معزز عدالت کے احکامات کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق مقامی نمائندوں اور پٹیشنرز کو کمیٹی کا حصہ نہیں بنایاگیا۔ پہلے ہی محکمہ جنگلات اور ریونیوڈیپارٹمنٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے سندھ گورنمنٹ کے ساتھ مل کر غیرقانونی طور پر بحریہ ٹاون کو زمینیں الاٹ کی ہیں مقامی نمائندوں اور پٹیشنرز کی نشاندہی کے بغیر سپریم کورٹ میں دس رکنی کمیٹی کیسے رپورٹ پیش کرسکتی ہے؟


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں