میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایم ڈی اے میں جعلی افسران کی بھرمار، کرپشن کے نئے ریکارڈ

ایم ڈی اے میں جعلی افسران کی بھرمار، کرپشن کے نئے ریکارڈ

ویب ڈیسک
پیر, ۲۰ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: نجم انوار)ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں جعلی افسران کے ذریعے کرپشن کے نئے ریکارڈ بنائے جارہے ہیں۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق ایم ڈی اے میں دانستہ ایسے افسران کو تعینات کیا گیا جو پیپلزپارٹی حکومت کے زیر سرپرست سسٹم مافیا کی مرضی سے حرکت کر سکیں۔ چنانچہ غیر قانونی کاموں کے لیے ایسے افسران کو یکے بعد دیگر ے یہاں تعینا ت کیا گیا جن کی تعیناتی کو کو ئی قانونی تحفظ فراہم نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ایسے ہی افسران کی فہرست میں ایک عبدالقادر خان بھی شامل ہیں۔ جنہیں اُس وقت کے ڈی جی ایم ڈی اے یاسین شر بلوچ نے تحقیقات کے بعد واپس گریڈ 5میںکے ڈی اے میں بھیج دیا تھا۔ لیکن یا سین شر بلوچ کے ایس بی سی اے تبادلے کے بعد عبد القادر خان کی ایم ڈی اے میں ایک بار پھر واپسی کرا دی گئی ۔ موجودہ گم صم ڈی جی نسیم الغنی سہتو کی اس معاملے سے لاعلمی ایک سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ سابق ڈی جی ایم ڈی اے یاسین شر بلوچ کی تحقیقات کے مطابق عبدالقادر خان کسی اشتہار ، ٹیسٹ انٹر ویو اور درخواست کے بغیر بطور جونیئر کلرک، ٹائپسٹ گریڈ پانچ میں 1988 ء میں بھرتی ہوا،اور 2004ء میں خود ساختہ طور پر دو ماہ میں تین جعلی پروموشن حاصل کر کے ایم ڈی اے میں بر ا جمان ہو گیا ۔ 2005ء میں سابق سیکریٹری ایم ڈی اے نے عبد القادر خان کی جعلسازی سے پردہ اٹھایا اور گریڈ پانچ میں اس کوسابقہ ڈیپارٹمنٹ میں واپس بھیج دیا۔ اس کے باوجود عبد القادر غیر قانونی طور پر ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کام کرتارہا ۔ اس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ آج تک کر اچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے عبد القادر کی پنشن اور فنڈ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو ٹرانسفر نہیں کیے ۔ تمام ثبوتوں کو یکجا کر کے سابق ڈی جی یاسین شر بلوچ نے 3 ؍مئی 2023ء کو عبد القادر کو اس کے اصل گریڈ پانچ میں واپس بھیج دیا۔ عبد القادر خان کی جعل سازی کی ایک لمبی فہرست ہے لیکن یا سین شر بلوچ کے تبادلے کے بعد عبد القادر خان کی ایم ڈی اے میں ایک بار پھر انٹری ہوئی اور وہ خلاف ضابطہ گریڈ اٹھارہ کی تمام مراعات کے ساتھ تعینات کر دیا گیا۔عبد القادر خان کے حوالے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایم ڈی اے میں بار بار واپس آنے کی وجہ یہاں پر ان کو جعلی کام کا کافی تجربہ ہے ۔ اُن پر مبینہ طور پر جعلی کاموں کی مد میں ٹھیک ٹھاک مال بنانے کے الزامات ہیں۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگر موصوف سے کوئی بھی سائل اپنے پلاٹ کے بارے میں معلومات کرنے آتا ہے توان کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ یہ پلاٹ خود اُسے فروخت کر دیں ۔ عبدالقادر خان سرکاری ملازم کم اور بروکر زیادہ ہیں ۔ عبدالقادر خان ایم ڈی اے کی تینوں اسکیموں میں اپنے فرنٹ مین کے ذریعے دھندے بازی میں ملوث ہیں اور مزے کی بات یہ کہ یہ فرنٹ مین بھی راتوں رات مالا مال ہو گئے ہیں۔ نیو ملیر ہاؤسنگ پروجیکٹ میں عبد القادر خان اور ان کے گھر والوں کے نام پر سینکڑوں پلاٹس ان کی کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں