میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہیلتھ کیئر کمیشن، اسپتالوں میں تقرریاں،97کروڑ کی بے ضابطگیاں

ہیلتھ کیئر کمیشن، اسپتالوں میں تقرریاں،97کروڑ کی بے ضابطگیاں

ویب ڈیسک
پیر, ۲۰ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: مسرور کھوڑو) سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن سمیت محکمہ صحت سندھ کے مختلف اسپتالوں میں کنٹریکٹی ملازمین کی تقرریوں کے باعث 96 کروڑ 97 لاکھ 74 ہزار روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، حکومت کی منظوری کے بغیر اسامیوں پر تقرریوں کے لیے نہ کوئی امتحان اور نہ ہی کوئی طریقہ کار اپنایا گیا، تفتیشی ادارے کی جانب سے اعلیٰ حکام کو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔روزنامہ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق مالی سال 2019-20 سے مالی سال 2021-22 کے دوران سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن اور مختلف اسپتالوں میں کنٹریکٹ کے بنیاد پر ملازمین کی تقرریوں کے باعث بڑے پیمانے پر کروڑوں روپے کی بے ضابطگیاں کی گئی ہیں، حکومت کی منظوری کے بغیر کنٹریکٹ ملازمین کی تقرریوں کے لیے تحریری ٹیسٹ، ہر عہدے کے معیار، قابلیت، ملازمت کے تجربات سمیت کوئی طریقہ کار نہیں اپنایا گیا، جبکہ تقرریوں کے حوالے سے سلیکشن بورڈ، کمیٹی یا کسی مجازفورم کے اجلاسوں کے منٹس ریکارڈ میں دستیاب نہیں تھے، تقرریوں کے معیار، مقررہ تنخواہیں، روزانہ کی حاضری، کام کی کارکردگی رپورٹ، ذاتی فائل، آفر آرڈر فراہم نہیں کئے گئے، شہید محترمہ بینظیر بھٹو ٹرامہ سینٹر کی جانب سے 80 کروڑ 42 لاکھ 43 ہزار روپے، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن 10 کروڑ 3 لاکھ 79 ہزار روپے، پروجیکٹ ڈائریکٹر ای پی آئی سندھ 5 کروڑ 44 لاکھ 64 ہزار، ڈائریکٹر پی پی نوڈ کراچی 55 لاکھ 10 ہزار، ڈائریکٹر ایس آئی یو ٹی کراچی 21 لاکھ 62 ہزار، ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی کراچی 15 لاکھ 2 ہزار، میڈیکل سپرینٹنڈنٹ سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی کراچی 12 لاکھ 9 ہزار، ڈائریکٹر شہدادپور انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس 3 لاکھ 5 ہزار روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں،جس کے باعث حکومتی خزانے کو نقصان ہوا، تفتیشی ادارے کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق متعلقہ انتظامیہ کو اکتوبر سے نومبر 2022 کے دوران اطلاع دی گئی، جس کے بعد قابل اعتبار جواب اور دستاویزی ثبوت پیش نہیں کئے گئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں