کشمیریوں کے حق میں آواز،بھارت ملائشیا کے بعد ترکی سے بھی ناراض
شیئر کریں
کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر بھارت ملائشیا کے بعد ترکی سے بھی ناراض ہو گیا ہے ۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے طیب اردگان کے مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت پر ترکی کا دورہ منسوخ کر دیا۔تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردگان ان رہنماوں میں سے ہیں جنہوں نے مسئلہ کشمیر پر کھل کر پاکستان کے موقف کی حمایت کی،وہ کئی موقوں پر کشمیری عوام کے حق میں بولتے ہوئے نظرآئے ۔ تاہم بھارت سے یہ بات ہضم نہ ہوئی یہی وجہ ہے کہ نریندر مودی نے اپنا ترکی کا دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے ۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے پیرس میں ہونے والی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان موقف کی حمایت کرتے ہوئے کشمیریوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ بھارت نے ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات میں سرد مہری لانے کا فیصلہ کیا ہے –
بھارتی وزیراعظم نے میگاانوسٹمنٹ سمٹ میں شرکت کے لئے 27-28 اکتوبر کو سعودی عرب جانا ہے جس کے بعد انہوں نے ترکی کا دورہ بھی کرنا تھا۔مودی کے دورہ ترکی کو منسوخ کرنے کے فیصلے سے نئی دہلی اور انقرہ کے مابین تعلقات میں کشیدگی آ سکتی ہے جب کہ ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ مودی کے انقرہ دورے کے موقع پر تجارت اور دفاعی سمیت مختلف امور پر دستخط ہونے تھے ۔جب کہ دوسری طرف وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس دورے کو کبھی حتمی شکل نہیں دی گئی تھی لہذا منسوخی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔خیال رہے کہ مودی نے آخری بار 2015 میں بھارت میں ہونے والی جی 20 کے دوران ترکی کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے رواں سال جون میں جی 20 کے موقع پر ، اوساکا میں اردگان کے ساتھ باہمی ملاقات کی تھی۔جب کہ ترک رہنما جولائی 2018 میں دو روزہ دورہ پر بھارت آئے تھے ۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترکی کشمیر ی عوام کے امنگوں اور اقوام متحدہ کی قردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل تک اپنی حمایت جاری رکھے گا، وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں مسلم امہ اور کشمیر ی عوام کی صحیح معنوں میں ترجمانی کی ہے ۔