میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
افغانستان میں54ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات، قومی اسمبلی کی 250نشستوں پرانتخابات آج ہونگے

افغانستان میں54ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات، قومی اسمبلی کی 250نشستوں پرانتخابات آج ہونگے

ویب ڈیسک
هفته, ۲۰ اکتوبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

افغانستان میں قومی اسمبلی کی 250نشستوں پر انتخابات (آج)20اکتوبر ہفتہ کو ہونگے جس کے دور ان امن وامان کے قیام کیلئے تقریباً 54ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں ۔ جمعہ کو افغان حکام نے کہاکہ صوبہ غزنی اور قندھار میں خراب صورتحال کی وجہ سے انتخابات ملتوی کر دیے گئے ہیں اور دیگر 32صوبوں میں انتخابات وقت پر ہونگے ۔2001میں امریکی فوجی آپریشن کے نتیجے میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ تیسرے پارلیمانی انتخابات ہیں ۔ افغان آزاد انتخابی کمیشن کے مطابق ولسی جرگہ یا ایوان زریں کی 250نشستوں کیلئے تقریباً 2565امیدوار میدان میں ہیں جن میں 417خواتین امیدوار شامل ہیں۔
دارالحکومت کابل میں امیدواروں کی تعداد 804ہے جن میں 119خواتین شامل ہیں ۔ امیدواروں کی اکثریت آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہے تاہم نائب صدر اول جنرل عبد الرشید دوستم کی جنبش ملی اسلامی نے 44امیدوار ٗحکمت یار کی سربراہی میں حزب اسلامی نے 42اور ڈپٹی چیف ایگزیکٹو حاجی محمد محققی حزب وحد ت اسلامی مردم نے 22امیدوار کھڑے کیے ہیں ۔پارلیمنٹ میں خواتین کی نشستوں کی تعداد 68ہے اور افغان قوانین کے مطابق انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد ہونگے ۔افغان وزارت داخلہ کے مطابق انتخابات کیلئے7368پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں انتخابی کمیشن کے مطابق ووٹروں کی تعداد تقریباً 90لاکھ ہے جس میں تقریباً 30 لاکھ 67ہزار خواتین اور6 5لاکھ 68ہزار مرد ٗ ایک لاکھ 68ہزار خانہ بدوش اور 583اقلیتی لوگ شامل ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے مطابق امن وامان کے قیام کیلئے تقریباً 54سات سو67سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں جبکہ 5100مزید تیاری کی حالت میں ہونگے ۔ ووٹوں کی گنتی 10نومبر کو شروع ہوگی اور حتمی نتائج 20دستمبر کو جار ی کیے جائینگے ۔افغان انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق جولائی میں انتخابی عمل شروع ہونے کے بعد سے اب تک انتخابی مہم پر 30حملے ہوئے ہیں کمیشن کی سربراہ سیما ثمر نے بتایا کہ ان حملوں میں 10امیدواروں سمیت 54افراد جاں بحق اور 186زخمی ہوئے ہیں ۔تشدد کا حالیہ واقعہ اکتوبر 17کو جنوبی صوبے ہلمند میں امیدوار عبد الجبان قہر مان کے دفتر پر بم حملے میں وہ ہلاک ہوگئے تھے طالبان نے ان پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
اکتوبر 18کو فائرنگ کے واقعہ میں صوبے قندھار کے پولیس سربراہ جنرل عبد الرزاق اور صوبے کے انٹیلی جنس چیف امین حسین خیل اور سرکاری ٹیلیویژن کے کیمرہ مین ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد حکام نے قندھار صوبے میں ایک ہفتہ کیلئے انتخابات ملتوی کر دیئے ہیں ۔اس سے پہلے غزنی پر طالبان کے مختصر قبضے کے بعد خراب سکیورٹی صورتحال کی وجہ سے انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں ۔انتخابی کمیشن کے ترجمان سید حفیظ اللہ ہاشمی نے کہاکہ انتخابات کی نگرانی کیلئے 19غیر ملکی مبصرین سمیت تقریباً ہزاروں مقامی مبصرین تعینات کیے جائینگے ۔ طالبان نے انتخابات کو امریکی منصوبہ قرار دیتے ہوئے لوگوں سے انتخابات کے بائیکاٹ اور امیدواروں سے اس عمل سے الگ ہونے کا مطالبہ کیا ہے ۔ طالبان نے حالیہ دنوں میں دو الگ الگ بیانات میں اپنے جنگجوؤں سے کہا ہے کہ وہ انتخابات کو روکنے کیلئے کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں تاہم طالبان کے بیانات میں جنگجوؤں سے کہا گیا ہے کہ وہ عام لوگوں کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں