افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیج کر سندھیوں کو کراچی میں آباد کیا جائے، سید زین شاہ
شیئر کریں
اکتوبر میں حکومت مخالف تحریک چلائیں گے۔حکومت کی مجرمانہ غفلت نے سندھ بھر میں لاکھوں انسانوں کو بے گھراور بے آسرا کر دیا
سیلاب متاثرین بے یارومددگار دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں،پیپلزپارٹی معاشی دہشت گردہے ،سندھ کولاوارث اورتباہ کردیا
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید زین شاہ نے کہا ہے کہ فوری طور افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیج کر سندھیوں کو کراچی میں آباد کیا جائے۔ اکتوبر میں حکومت مخالف تحریک چلائیں گے۔ حکومت کی مجرمانہ غفلت نے سندھ بھر میں لاکھوں انسانوں کو بے گھراور بے آسرا کر دیا ہے۔سیلاب متاثرین بے یارومددگار دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔پیپلز پارٹی معاشی دہشت گرد ہے جس کی مجرمانہ حرکت، نااہلی، کرپشن اور بیڈ گورننس نے سندھ کو لاوارث اور تباہ کر دیا ہے۔زرداری مافیا کی قیادت میں کرپٹ ترین ٹولہ 15 سال سے سندھ پر اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے قابض ہے۔ 2010اور2011 کے سیلاب پر بھی حکومت نے کرپشن اور نااہلی کا مظاہرہ کیا۔2010 میں سیلاب کے بعد بننے والے کمیشن کی سفارشات پر عمل نہیں کیا گیا فلڈ کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد کیا جاتا تو آج صورتحال اتنی سنگین نہیں ہوتی۔سندھ کے جو شہر بچ گئے تھے بیرونی امداد کی لالچ میں ان کو بھی ڈبودیا گیا۔ریلیف میں بھی اپنوں کو نوزا جا رہا ہے۔ سندھ حکومت شہریوں کے تحفظ اوران کو بنیادی حقوق فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ وزیراعلی سندھ گورنر سندھ کو سندھ اسمبلی فوری طور پر تحلیل کرنے کی سفارش کریں۔ اس حوالے سے وزیراعلی سندھ کو خط لکھ دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اعجاز سامیٹو، جگدیش آوجا، خواجہ نوید، ایڈوکیٹ اسد اللہ شاہ وہ دیگر موجود تھے۔ سید زین شاہ نے کہا کہ لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گرازنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔سندھ کی 69 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آگئی ہے جس کی وجہ سے کپاس، چاولوں ا ور سبزیوں کی فصلوں کی تباہی اور مویشیوں کی ہلاکت کی وجہ سے سندھ کو تقریبا 40 سے 50 ارب روپے کا مالی نقصان ہوا ہے۔سینکروں دیہات اور گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔سیلابی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود ہے جس سے اسہال، گیسٹرو، ڈینگی ملیریا، ٹائیفائیڈ، جلدی امراض و دیگر وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈینگی کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ وینٹیلیٹرز دستیاب نہیں ہیں۔علاج کی بہتر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے روزانہ 50 کے قریب قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور دن بدن ان میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اور مستقبل میں سندھ میں مزید جانی و مالی نقصان کا خدشہ ہے۔