میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وفاقی وزراء کا چیف الیکشن کمشنرپر عدم اعتماد

وفاقی وزراء کا چیف الیکشن کمشنرپر عدم اعتماد

ویب ڈیسک
پیر, ۲۰ ستمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الیکشن کمشنر کے ’کنڈیکٹ‘ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان بول رہے ہیں،الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے حق میں موجود ڈیٹا یا فائنڈنگز کو حذف کردیا تھا،نادرا اور الیکشن کمیشن کے مابین تنازع کئی مسائل پیدا کردیگا، اگر الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کو ناکام بنانے میں مصروف ہوجائیگا تو ایک اور بڑا تنازع کھڑا ہو جائیگا،الیکشن کمیشن کو اپنے رویے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ اتوار کو یہاں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ رپورٹ میں ایسے اعتراضات لگائے گئے جس کی بنیاد پر وہ (الیکشن کمشنر) فیصلہ کرچکے تھے کہ ای وی ایم کے خلاف رپورٹ دینی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک کمپنی نے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی تھی کہ فلپائن میں 2007 میں روایتی انداز میں ہونے والے انتخابات کے نتائج آنے میں 6 ہفتے لگے تھے، 2010 میں پہلا ،2019 میں دوسرا الیکشن ای وی ایم پر ہوا اور چند گھنٹوں میں نتائج سامنے آگئے۔فواد چوہدری نے کہا کہ فلپائن کی عوام نے ای وی ایم پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا تھا، 2019 میں انتخابی اعتراض کی تعداد صرف 19 تھیں۔انہوں نے الیکشن کمیشن کے دیگر دو اراکین کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ الیکشن کمشنر کے فیصلے پر نظرثانی کیلئے آگے بڑھیں۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے اہم مواد کو اپنی رپورٹ میں شامل نہیں کیا اور اسے نکال دیا، ای وی ایم پر بحث کا آغاز 2011 سے شروع ہوا اور اس ضمن میں پائلٹ پراجیکٹس بھی ہوئے۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے افسوس کا اظہار کیا کہ نادرا اور الیکشن کمیشن کے مابین تنازع کئی مسائل پیدا کردے گا، اگر الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کو ناکام بنانے میں مصروف ہوجائے گا تو ایک اور بڑا تنازع کھڑا ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے بعض اراکین نے فلپائن میں ای وی ایم کا جائزہ لیا تھا اور پاکستان آکر انہوں نے اس کی تعریف بھی کی تھی۔فواد چوہدری نے اپوزیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ میں ان سے کہتا ہوں کہ وہ زندگی میں کبھی اپنے پاؤں سے ا?گے دیکھنے کی صلاحیت پیدا کریں، اسی طرح اپوزیشن نے میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بل کا مسودہ پڑھے بغیر دھرنے میں شرکت کی اور اب صحافیوں کی نمائندہ تنظیمیں حکومت کی جوائنٹ کمیٹی کا حصہ ہیں، اس صورتحال میں اپوزیشن کی حیثیت کیا رہ جاتی ہے؟انہوں نے کہا کہ اگر ایک شیطان دھرنا شروع کردے تو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زراری اور مسلم لیگ (ن) کے صدر اور نائب صدر مریم نواز، شیطان کے دائیں اور بائیں دھرنے میں بیٹھ جاتے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ اب ای وی ایم کا وقت آگیا ہے، ہر شخص متفق ہے کہ الیکشن اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے اور اگر اپوزیشن کو ترامیم درکار ہیں تو وہ بتائیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی منظوری کے بعد بل سینیٹ میں منسوخ ہوگیا تاہم پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن میں لائیں گے اور پارلیمان کا فیصلہ حمتی ہوگی اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی دخل نہیں۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخاب میں ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کرکے الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی نافرمانی کی اور ہم الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت بھی جا سکتے تھے لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں