جرائم پیشہ سے پولیس گٹھ جوڑ بے نقاب ، لیاقت آباد ، نیو کراچی سر فہرست
شیئر کریں
لیاقت آباد اور نیو کراچی کے علاقے مکمل طور پر جرائم پیشہ کی آماجگاہ میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ متعلقہ تھانوں کے سب انسپکٹرز اعجاز اسلم اور زاہد لودھی نے ذیشان حسین نامی ودیگر جرائم پیشہ افراد سے گٹھ جوڑ کررکھا ہے۔ اور چھاپہ مارنے سے قبل ہی ذیشان حسین کو مخبری کردی جاتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ذیشان حسین کا کا لادھندہ عروج پر چل رہا ہے اور ایک اڈے سے ماہانہ ایک لاکھ روپے تھانہ لیاقت آباد کو دیا جاتا ہے۔جرائم کے گھناونے دھندے میں ذیشان حسین کے ساتھ کئی مرد عورتیں اور متعلقہ تھانے کے بعض ملے ہوئے ہیں، اس ضمن میں انکشاف ہوا ہے کہ جرائم کے ارتکاب کیلئے بعض سرکاری ونجی اسکولوں کے ملازمین کو بھی استعمال کیا جارہا ہے علاوہ ازیں گٹکا ، ماوا ، بلیک میلنگ اور اقدام قتل جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب بھی کیا جارہا ہے، صحافتی فرائض انجام دینے والے روزنامہ جرات کے نمائندے پر بھی کئی بار جان لیوا حملہ کیا جاچکا ہے ، جو تاحال جاری ہے اور جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد اور نیو کراچی کے تمام علاقوں میں دیگر سنگین جرائم کے علاوہ گٹکا ماوا کیبنوں پر فروخت ہوتا نظر آرہاہے اور سندھ پولیس۔ ملوث سب انسپکٹرز کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔واضح رہے کہ ذیشان حسین نیو کراچی کا رہائشی ہے جس نے لیاقت آباد کی طرح نیو کراچی کے علاقوں
میں بھی اپنی مجرمانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور مزید دیگر جرائم پیشہ عناصر ستار مچھیرا، شکیل اور سلیم نامی گٹکا،ماوا اور منشیات فروشوں کے نام بھی سامنے آئے ہیں جنہوں نے تھانہ نیو کراچی کے سب انسپکٹر زاہد لودھی سے بھی گٹھ جوڑ کررکھا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جس طرح ٹاسک فورس نے ستار مچھیرا کے اڈے پر کامیاب چھاپہ مار کارروائی کی گئی تھی اسی طرح لیاقت آباد اور نیو کراچی میں ذیشان حسین ودیگر کے اڈوں پر بھی منصوبہ بندی کے تحت کارروائی کی جائے تو بڑے پیمانے پر سنگین نوعیت کے انکشافات سامنے آئیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عوام نے ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ کو کئی بار درخواستیں دی ہیں یا تو ان درخواستوں کو ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ تک پہنچنے ہی نہیں دیا جارہا یا پھر ڈی آئی جی ویسٹ زون عرفان بلوچ کو گمراہی کے اندھیرے میں رکھا ہوا ہے۔ اور متعلقہ تھانوں کے سب انسپکٹرز اپنے پراویٹ پارٹی کے ہمراہ عوام کے لیے سر درد بنے ہوئے ہیں لہٰذا عرفان بلوچ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جرائم میں ملوث تمام افراد بشمول ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری ایکشن لیں۔