ادارہ ترقیات ، سسٹم مافیا کے جعلساز چیف انجینئر طارق پر نوازشات
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) ادارہ ترقیات کراچی سسٹم مافیا کا بااثر و طاقتور بوگس و جعلی چیف انجینئر طارق رفیع نے سرکاری گاڑی کیلے ‘ این او سی ‘ حاصل کرلی جبکہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ موصوف نے حیرت انگیز طور پر ریٹائرمنٹ سے قبل ہی اپنی پینشن کے مکمل حصول کی سمری فائل بھی چلا دی ذرائع کا کہنا ہے کہ انھیں محکمہ اینٹی کرپشن نے مختلف وجوہات کی بنا پر طلب بھی کر رکھا ہے مگر موصوف کو سسٹم مافیا کا آشیرواد حاصل ہے جسکی بناء پر وہ اینٹی کرپشن کو خاطر میں نہیں لاتے واضح اور یاد رہے کہ فلپائن کی غیر معروف و غیر مستند یونیورسٹی سے بوگس و جعلی 2 سالہ بی ایس ڈگری پر وہ ادارہ ترقیات کراچی کی ھاٹ سیٹ پر بطور چیف انجینئر قابض ہیں واضح رہے کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل بی ٹیک کو بھی پروفیشنل ڈگری تسلیم نہیں کرتی جسکے باعث انکے پاس انجینئرنگ کونسل کی جانب سے جاری کردہ ‘ نو ابجیکشن سرٹیفکیٹ ‘ بھی دستیاب نہیں سنگین ترین قانونی و محکمہ جاتی بائی لاز کی کھلی خلاف ورزیوں کے باوجود اس قدر اہم اور ھاٹ سیٹ پر انکی تعیناتی و موجودگی حیران کن اور سوالات سے بھرا پینڈورا باکس ہے بوگس و جعلی چیف انجینئر بے ضابطگیوں و بیقاعدگیوں کے بادشاہ و بازیگر بھی کہلاتے ہیں موصوف کی اہم سیٹ پر موجودگی نا صرف اعلی عدلیہ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی بلکہ توہین عدالت کے زمرے میں بھی آتا ہے اس غیرقانونی عمل کو کیا سمجھا جائے کیا ادارے میں اہل و قابل افسران کا قال پڑ گیا ہے یا کوئی ایسا شخص موجود ہی نہیں یہ امر بھی ادارے کی بدنامی کا باعث ہے جبکہ دوسری طرف سندھ حکومت اور محکمہ جاتی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے موصوف پر اے ڈی پی کی مد میں کروڑوں کی لوٹ مار شہریوں کیلے دی گئیں بڑی اسکیموں میں بھی ہاتھ کی صفائی سمیت ٹھکیدار مافیا سے بھاری کمیشن کی وصولیوں کے بھی چرچے عام ہیں اب نئی گاڑی اور وہ بھی سرکاری جبکہ ساتھ میں یکمشت پینشن کا حصول بھی لگتا ہے طارق رفیع نے بحیثیت ڈائریکٹر جنرل سیٹ سنبھال لی ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ ڈی جی کے ڈی اے سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔