میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جامعہ بنوریہ کے قبضہ گروپ کا گلشن اقبال کی مسجد پر بھی دھاوا

جامعہ بنوریہ کے قبضہ گروپ کا گلشن اقبال کی مسجد پر بھی دھاوا

ویب ڈیسک
هفته, ۲۰ اگست ۲۰۲۲

شیئر کریں

مسجد رجسٹرڈ کرانے والوں میں معظم علی خان ، حافظ حنیف میمن اور دیگر شامل تھے، 2014ء تک تعمیر ات میں حصہ بھی لیتے رہے
رفاہی پلاٹ پر قائم مسجد کو جامعہ کے قبضہ گروپ نے ہتھیا کر ڈاکٹر حنیف نامی ایک شخص کو دے دی، معاملہ عدالت میں جا پہنچا
کراچی(نمائندہ جرأت)جامعہ بنوریہ العالمیہ سائٹ قبضہ گروپ نے شہر کا شاید ہی کوئی کونا ایسا چھوڑا ہو جہاں دکھائی دینے والی مسجد پر اپنے پنجے گاڑنے کی کوشش نہ کی ہو۔ اطلاعات کے مطابق مفتی نعیم مرحوم کا ایک ایسا ہی تنازع جو ان دنوں عدالت میں بھی زیر بحث ہے وہ جامعہ مسجد عمر بن خطاب بلاک 4 اے گلشن اقبال ، عظیم خان گوٹھ سے متعلق ہے، یہ رفاہی پلاٹ پر قائم ایک مسجد ہے۔ جسے 2009ء میں ایک کچی مسجد سے بنانا شروع کیا گیا۔ اس مسجد کو قائم کرنے اور بنانے والے 2014ء تک اس کی تعمیر میں حصہ لیتے رہے۔ انہوں نے ہی مسجد رجسٹرڈ کرائی جس میں معظم علی خان ، حافظ حنیف میمن اور دیگر شامل تھے۔ مگر مفتی نعیم مرحوم کے قبضہ گروپ کی نگاہ اس مسجد پر بھی پڑ گئی۔ چنانچہ مفتی نعیم مرحوم کے قبضہ گروپ نے اس مسجد پر بھی دھاوا بول دیا۔ اس قبضے میں پیش پیش فصیح نام کا ایک شخص بھی تھا۔ جس پر گوالیار سوسائٹی اسکیم 33کی ایک مسجد پر قبضے کی ایف آئی آر بھی کٹ چکی ہے اور وہ اس قضیے میں 2016ء میں ایک ماہ جیل بھی کاٹ چکا ہے۔ فصیح کی ہی سرکردگی میں ایک گروہ نے مسجد پر قبضہ کیااوریوں مفتی نعیم مرحوم نے یہ مسجد قبضہ کرکے 2014ء کے آخر میں ڈاکٹر حنیف نامی ایک شخص کو دے دی۔ تاحال اس مسجد پر قبضے کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اس حوالے سے نمائندہ جرأت نے جب انتظامیہ کے ایک اہم افسر سے تفصیلات جاننے کے لیے رابطہ کیا تو مذکورہ اعلیٰ افسر نے مفتی نعیم مرحوم اور اُن کے صاحبزادے مفتی نعمان کے متعلق نہایت سنسنی خیز انکشافات کیے اور ان کے شہر بھر میں جاری قبضوں اور اس حوالے سے اختیا رکیے گئے طریقہ واردات کی اہم تفصیلات سے آگاہ کیا جسے بعد میں شامل اشاعت کیا جائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں