میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
الطا ف حسین کے متحدہ رہنمائوں سے رابطوں کا انکشاف، تحقیقات شروع

الطا ف حسین کے متحدہ رہنمائوں سے رابطوں کا انکشاف، تحقیقات شروع

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۰ اگست ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ: شعیب مختار) بانی متحدہ،محمد انور اور افتخار حسین کی حوالگی سے متعلق پاکستان حکام کو برطانیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کا جواب موصول نہ ہونے پر معاملہ عالمی عدالت انصاف لے جانے پر مشاورت کا آغاز ہو گیا پاکستان کے جشن آزادی کو یوم سیاہ کی طرز سے منانے پر ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث عناصر کیخلاف قانونی چارہ جوئی کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں بانی متحدہ سے پاکستان میں موجود سابق متحدہ رہنماؤں کے بیک ڈور رابطوں کا انکشاف سامنے آ نے پر حساس اداروں کی جانب سے چھان بین کا آغاز کر دیا گیا آئندہ چند روز میں اہم گرفتاریاں متوقع ذرائع کے مطابق عمران فاروق قتل کیس میں پاکستانی عدالت کی جانب سے مجرم قرار دیے گئے بانی متحدہ اور ان کے دو قریبی ساتھیوں کی حوالگی سے متعلق سے پاکستان کی جانب سے 13 اگست کو برطانوی حکام کو خط لکھا گیا تھا جس پر انہیں کسی بھی قسم کا جواب تاحال موصول نہیں ہو سکا ہے اس ضمن میں برطانیہ کے مسلسل تاخیری حربے اپنائے جانے پر پاکستانی حکام کی جانب سے معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے پر مشاورت کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے تحت آ ئندہ چند روز میں پاکستان کی جانب سے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010کو برطانیہ میں قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 5 دسمبر 2015کو پاکستان میں اس قتل کا مقدمہ درج کیا تھا جس میں تین ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو گرفتار کیا گیاتھاتینوں ملزمان پر 2مئی 2018 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ 4 ملزمان بانی متحدہ، محمد انور، افتخار حسین اور کاشف کامران کو اشتہاری قرار دیا گیاہے دوران سماعت استغاثہ کے 29 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے جس کے تحت کیس کے برطانوی چیف انویسٹی گیٹر نے عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا تھا جبکہ مقتول کی اہلیہ سمیت دیگر برطانوی گواہوں نے بھی ویڈیو لنک پر اپنے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تھے جن میں پڑوسی عینی شاہدین، پولیس حکام، فارنزک ایکسپرٹ اور پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر شامل ہیں۔ 18 جون2020 کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے ملزم خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعدکیس میں دیگر اشتہاری ملزمان جن میں بانی ایم کیو ایم اور ان کے عزیز افتخار حسین، محمد انور اور کاشف کامران شامل ہیں کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں جس کیخلاف جلد قانونی کارروائیوں کو یقینی بنانے سے متعلق حالیہ دنوں پاکستان حکام متحرک دکھائی دیتے ہیں دوسری جانب بانی متحدہ سے رابطوں کا انکشاف سامنے آ نے پر پاکستان میں موجود سابق متحدہ رہنماؤں کے ٹیلیفون ریکارڈ حاصل کیے جا رہے ہیں جس کے تحت کسی بھی شخص کے متحدہ لندن کی قیادت سے رابطے سامنے آ نے پر اسے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے فوری طور پر گرفتار کیا جا ئے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں