میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی کی زمین میرے باپ دادا کی ہے کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، آفاق احمد

کراچی کی زمین میرے باپ دادا کی ہے کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، آفاق احمد

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۰ اگست ۲۰۲۰

شیئر کریں

مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نیوکراچی ایریا 11-Dمیں کارکنان کے اجلاس سے خطاب کیلئے پہنچے تو وہاں موجود کارکنان کی بڑی تعداد نے انکا والہانہ استقبال کیا اور پنڈال جئے مہاجر کے نعروں سے گونج اٹھا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین آفاق احمد نے کہا کراچی اس وقت جن مسائل کا شکار ہے وہ گذشتہ بارہ برسوں کی اس شہر کے ساتھ روا رکھی جانیوالی ناانصافیوں کا شاخسانہ ہے جس میں صوبائی اور شہری دونوں حکومتیں ملوث ہیں ۔ آفاق احمد نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے شہر کے بارے میں جن احساسات کا اظہار کیا اس سے ان کی دردمندی ظاہر ہوتی ہے لیکن یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ وفاقی حکومت کراچی کے مسائل سے لاعلم نہیں ،ریوینیو کی مد میں وفاق کو 70فیصد اور سندھ کو 93فیصد دینے والے شہر کو منظم سازش کے تحت کچرے کا ڈھیر بنایا گیا ہے ، آج اگر وفاق NDMAکو کراچی صاف کرنے کا ٹاسک دے کر خود کو بری الذمہ سمجھ رہا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ این ڈی ایم اے کے زریعے کاسمیٹک سرجری کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی، کراچی سے ہر سال جو کھربوں کا ٹیکس وصول کیاجاتا رہا وہ کہاں خرچ ہوا اسکا حساب لئے بغیر کئے جانے والے اقدامات بددیانتی کے زمرے میں آتے ہیں جس کا سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا چاہئے۔پی پی، متحدہ اور پی ٹی آئی کے مجوزہ اتحاد پر اپنے خطاب میں اظہار خیال کرتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ برسوں سانپ اور نیولے کی لڑائی لڑنے والوں کا اتحاد شہر کیلئے نہیں اس پیسے کی بندر بانٹ کیلئے ہے جو شہر کی صفائی کے نام پر ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے فراہم کررہے ہیں، یہ صرف اس پیسے کو ہضم کرنے کی کوشش ہے کیونکہ جب تک سو ملین ڈالر سے زائد ملنا نظر نہیں آرہا تھاتب تک یہ تینوں جماعتیں ایکدوسرے کے کپڑے اتارنے میں مصروف تھیں لیکن جیسے ہی یہ رقم نظر آئی اسکے حصے بخرے کرنے کیلئے تینوں ایک ساتھ کھڑی ہوگئیں ، مہاجر قومی موومنٹ اس اتحاد کو مسترد کرتی ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے شہر کا کوئی بھلا ہونے والا نہیں بلکہ تباہی اور زیادہ بڑھے گی کیونکہ رقم یہ تینوں جماعتیں ہضم کرجائیں گی اور اسکی وصولی کراچی کے عوام سے ٹیکسوںکی شکل میں کی جائے گی ۔ اپنے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کہتا ہے کہ سندھ دھرتی اسکی ماں ہے ، اسی طرح میں کہتا ہوں کہ اس شہر میں جہاں میں پیدا ہوا یہ میرے باپ دادا کی زمین ہے کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ، ہم یہاں بستے ہیں اور یہاں ہم ٹیکس دیتے ہیں اس ٹیکس پر ہمارا اختیار ہونا چاہئے ہم اپنا ٹیکس دوسروں کو پالنے کیلئے نہیں دیتے ہیں ، ہم اپنے حلق کا نوالہ نکال کر پورے پاکستان کو نہیں کھلا سکتے ، اگر میرے بچے میری مائیں میری بہنیں میرے بزرگ بھوکے ہیں تو میں اپنے منہ سے نوالہ نکال کر دوسروں کو کبھی نہیں دے سکتا ، اس شہر کے وسائل پر میرا اور میری قوم اسی طرح حق ہونا چاہئے جس طرح پنجاب کے وسائل پر وہاںکے لوگوں اور سندھ کے وسائل پر سندھیوں کا حق ہے اور اس شہر کے وسائل پر اختیار اسی صورت قائم ہوسکتا ہے کہ جب مہاجر عوام سندھ کے شہری علاقوں پر جنوبی سندھ صوبہ حاصل کریں ،ہم وسائل میں اپناحصہ چاہتے ہیں ، ہم نہیں چاہتے کہ مردم شماری میں اس شہر کی تین کروڑ کی آبادی کو ڈیڑھ کروڑ دکھا دیا جائے ، ہم چاہتے ہیں کہ اس شہر کی جتنی آبادی ہے اس آبادی کے حساب سے یہاں کی نمائندگی ہونی چاہئے ، ہم چاہتے ہیں کہ یہاں کے لوگ جتنا ٹیکس دیتے ہیں اس ٹیکس کو یہاں کے مسائل حل کرنے کیلئے خرچ کیا جانا چاہئے اور یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب آپ جنوبی سندھ صوبہ کیلئے جدوجہد کریں اور اپنا جائز حق جنوبی سندھ صوبہ حاصل کریں ۔ اپنے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ میں جنوبی سندھ صوبہ کو ہزارہ یا سرائیکی صوبے سے نہیں جوڑنا چاہتا کیونکہ وہ انکے مسئلے ہیں ، میں اپنی قوم کیلئے جنوبی سندھ صوبے کا مطالبہ کرتا ہوں کیونکہ مہاجر عوام کے مسائل کا حل جنوبی سندھ صوبہ کے قیام کے بغیر ممکن ہی نہیں ۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ وہ سندھ کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے تو جو لوگ اس ملک کو دو لخت ہوتا دیکھ سکتے ہیں وہ سندھ کو تقسیم ہوتا اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے کیونکہ ہم ملک تقسیم کرنے نہیں جارہے ، اگر تمہیں اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ تم اس شہر کو ٹکڑوں میں تقسیم کردو تو تمہیں جو چاہے اختیار مل جائے اور اس شہر کے لوگوں کو شہر کے وسائل پر حق حاصل نہ ہو اقتدار پر حق حاصل نہ ہو یہ ہم کبھی قبول نہیں کرسکتے ، تم جس طرح اپنے اختیار کا ناجائز استعمال کرکے اس شہر کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہو لیکن ہم اس شہر کو بچانا چاہتے ہیں، تمام قومیتوں کی طرح ہمیں اپنے وسائل پر اپنا حق اور اپما صوبہ چاہئے کیونکہ جب ہمارا اپنا صوبہ ہوگا تو ہم اپنے ٹیکسوں کو اپنے مسائل کے حل کیلئے بہتر انداز میں خرچ کرسکتے ہیں ، اس سے کم پر مہاجر قوم کو بات نہیں کرنی چاہئے اور نہ اب مہاجر قوم اس سے کم پر راضی ہوگی ۔ آفاق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب ہم ہندوئوں اور انگریزوں کے جبڑوں سے اپنا ملک حاصل کرسکتے ہیں تو پھر جنوبی سندھ صوبہ بنانا بھی ہمارے لئے مشکل نہیں اور اب مہاجر قوم اپنے وسائل پر اپنا اختیار حاصل کرنے کیلئے جنوبی سندھ صوبہ حاصل کرکے رہے گی۔اپنے خطاب کے آخر میں چیئرمین آفاق احمد نے اجلاس کے شرکاء نے جنوبی سندھ صوبہ کے قیام کی جدوجہد تیز کرنے کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا اور فلک شگاف نعروں سے چیئرمین آفاق احمد کو خراج تحسین پیش کیا ۔ئم ہوسکتا ہے کہ جب مہاجر عوام سندھ کے شہری علاقوں پر جنوبی سندھ صوبہ حاصل کریں ،ہم وسائل میں اپناحصہ چاہتے ہیں ، ہم نہیں چاہتے کہ مردم شماری میں اس شہر کی تین کروڑ کی آبادی کو ڈیڑھ کروڑ دکھا دیا جائے ، ہم چاہتے ہیں کہ اس شہر کی جتنی آبادی ہے اس آبادی کے حساب سے یہاں کی نمائندگی ہونی چاہئے ، ہم چاہتے ہیں کہ یہاں کے لوگ جتنا ٹیکس دیتے ہیں اس ٹیکس کو یہاں کے مسائل حل کرنے کیلئے خرچ کیا جانا چاہئے اور یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب آپ جنوبی سندھ صوبہ کیلئے جدوجہد کریں اور اپنا جائز حق جنوبی سندھ صوبہ حاصل کریں ۔ اپنے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ میں جنوبی سندھ صوبہ کو ہزارہ یا سرائیکی صوبے سے نہیں جوڑنا چاہتا کیونکہ وہ انکے مسئلے ہیں ، میں اپنی قوم کیلئے جنوبی سندھ صوبے کا مطالبہ کرتا ہوں کیونکہ مہاجر عوام کے مسائل کا حل جنوبی سندھ صوبہ کے قیام کے بغیر ممکن ہی نہیں ۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ وہ سندھ کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے تو جو لوگ اس ملک کو دو لخت ہوتا دیکھ سکتے ہیں وہ سندھ کو تقسیم ہوتا اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے کیونکہ ہم ملک تقسیم کرنے نہیں جارہے ، اگر تمہیں اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ تم اس شہر کو ٹکڑوں میں تقسیم کردو تو تمہیں جو چاہے اختیار مل جائے اور اس شہر کے لوگوں کو شہر کے وسائل پر حق حاصل نہ ہو اقتدار پر حق حاصل نہ ہو یہ ہم کبھی قبول نہیں کرسکتے ، تم جس طرح اپنے اختیار کا ناجائز استعمال کرکے اس شہر کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہو لیکن ہم اس شہر کو بچانا چاہتے ہیں، تمام قومیتوں کی طرح ہمیں اپنے وسائل پر اپنا حق اور اپما صوبہ چاہئے کیونکہ جب ہمارا اپنا صوبہ ہوگا تو ہم اپنے ٹیکسوں کو اپنے مسائل کے حل کیلئے بہتر انداز میں خرچ کرسکتے ہیں ، اس سے کم پر مہاجر قوم کو بات نہیں کرنی چاہئے اور نہ اب مہاجر قوم اس سے کم پر راضی ہوگی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں