کراچی ،ملک کے تمام شہروں میں چھالیہ اسمگلروں کا نیٹ ورک
شیئر کریں
( رپورٹ / سید منور علی پیرزادہ ) ملک بھر میں مضر صحت سوئٹ سپاری بنانے والی کمپنیوں کا چھالیہ اسمگلروں سے براہ راست روابط ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، اسمگل شدہ چھالیہ ہزاروں افراد کے کاروبار کا ذریعہ بنی ہوئی ہے ، گٹکا ، ماوا تیار کرنے والے غیرقانونی کارخانوں میں یومیہ کئی ٹن اسمگل شدہ چھالیہ کا استعمال ہوتا ہے ، علاقائی پولیس اور متعلقہ ذمہ دار اداروں کی مدد سے اسمگل شدہ چھالیہ ملکی سرحدوں سے ہوتے ہوئے ہر شہر ، قصبے ، گلی محلے تک باآسانی پہنچتی ہے ۔ اس ضمن میں حاصل ہونے والی اطلاعات کے مطابق معروف سوئیٹ سپاری بنانے والوں میں شامل سنی فوڈ انڈسٹری کی پروڈکٹ جیسن ، جگنو ، سنی اور آگارہ کے نام سے کافی مقبول ہے ، اس کمپنی کے مالک عمران نورانی ایف آئی اے مقدمے الزام نمبر 19/2023میں نامزد اور شامل تفتیش ہیں جبکہ دیگر معروف کمپنیوں میں ٹیسٹی کمپنی کی پروڈکٹ ٹیسٹی سپاری کے نام سے ، تارا کمپنی کی پروڈکٹ تارا ، 7up ، عندلیب اور میٹرو کے نام سے فروخت ہونے والی سوئیٹ سپاری ہیں ، ڈولی کمپنی کی پروڈکٹ ڈولی اور عاشقی سپاری کے نام سے معروف ہے ، ہم تم کمپنی کی پروڈکٹ ہم تم ، گوگو اور تھری ڈی سپاری کے نام سے فروخت ہوتی ہے جبکہ نگینہ کمپنی کی پروڈکٹ نگینہ اور موتی دانہ سپاری کے ناموں سے فروخت ہورہی ہیں ، چھالیہ کی فروخت کرنے والے دکانداروں کے مطابق مضر صحت سوئیٹ سپاری بنانے والی کم وبیش 30 مختلف کمپنیاں ہیں ، جن میں زیادہ تر غیر مقبول ہیں اور علاقائی سطح پر قائم کارخانوں میں تیار کی جارہی ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئیٹ سپاری تیار کرنے والی مخصوص بڑی کمپنیاں اسمگل شدہ چھالیہ ناصرف خریدتی ہیں بلکہ اپنے مختلف ایجنٹوں کے ذریعے انہیں دیگر سوئیٹ سپاری ساز کمپنیوں کو فروخت بھی کیا جاتا ہے ، یہ سلسلہ یہی ختم نہیں ہوتا بلکہ گٹکا اور ماوا تیار کرنے والے کارخانوں کو بھی اسمگل شدہ چھالیہ سپلائی کی جاتی ہے ، اسمگل شدہ چھالیہ کا منظم کاروبار ملکی سرحدوں سے لے کر شہر ، قصبوں اور گلی محلوں تک برسوں سے جاری ہے ، کسٹم کی جانب سے اسمگل شدہ چھالیہ کے خلاف ہونے والی کارروائیوں سے متعلق چھان بین پر زور دیا جارہا ہے کیونکہ زیادہ تر کارروائیاں صرف اسمگل شدہ چھالیہ ضبط کرنے تک محدود رہی ہیں ، ذرائع کے مطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے اسمگلروں کی سہولت کاری اور رشوت لینے والے کسٹم افسران کے خلاف چھاپہ مار کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے ، گذشتہ دنوں SPO طیب کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا گیا جبکہ گرفتار SPS طارق محمود کے دفتر سے ڈائری اور دیگر اہم دستاویزات بھی قبضے میں لیے جاچکے ہیں ، جس میں اسمگلروں سے رشوت کے لین دین اور اس کی تقسیم سے متعلق شواہد موجود ہونے کی اطلاعات ہیں ، اس کے باوجود چھالیہ اسمگلروں کا نیٹ ورک برقرار ہے ، جس بنیاد پر یہ محسوس کیا جارہا ہے کہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے اپنی کارروائیاں رشوت وصول کرنے والے کسٹم افسران تک محدود رکھتے ہوئے رشوت کا ذریعہ بننے والے اسمگلروں کو قصدا نظر انداز کررکھا ہے ۔