اللہ زمین پرفسادپھیلانے والوں کوپسندنہیں کرتا،خطبہ حج
شیئر کریں
شیخ بندر بن عبدالعزیز نے مسجد نمرہ میں 9 ذی الحج 1442 ہجری کو خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے نبی ۖ نے فرمایا جس علاقے میں طاعون پھیلے لوگ وہاں سے باہر نہ نکلیں،مصائب اور آزمائشوں پر صبر کرو، آپس میں مساوات اور ہمدردی کے تعلقات قائم کرو، اللہ کی عبادت کرو اور والدین کے ساتھ احسان کے ساتھ پیش آؤ،اللہ کی رضا کے لیے ایک دوسرے کو معاف کرو، اللہ سے ڈرتے رہو ، اپنی نمازوں کی حفاظت کرو اور اپنے وعدوں کو اللہ کی رضا کے لیے پورا کرو،بے شک اللہ احسان کرنے والوں کو پسند اور تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا،عاقبت مومنین کیلئے ہے، اللہ کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا۔ پیر کو سعودی عرب میں حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کیلئے عازمین میدان عرفات میں موجود ہیں جہاں روح پرور خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ بندر بن عبد العزیز بلیلہ نے حدیث بیان کی اور کہا کہ نبی اکرم ۖ نے فرمایا کہ احسان یہ ہے کہ گویا تم اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو اور ایسا ممکن نہ ہو تو سمجھ لو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ احسان کے متعلق قرآن مجید میں ہے کہ احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی اطاعت اختیار کرو اور اسی کی اطاعت میں اپنی گردن رکھو، اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرنی چاہیے، اللہ ہی کی عبادت کرے، اسی سے مدد طلب کرے اسی سے دعا مانگے۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے اپنے پاک کلام میں ارشاد فرمایا کہ اپنے رب کیلئے نماز پڑھیے اور اسی کے لیے قربانی کریں، اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ۖ اللہ کے رسول ہیں، اللہ کی عبادت کریں اور اس نے جو کچھ اپنے نبیۖپر نازل فرمایا ہے اس کی اطاعت کریں۔انہوںنے کہاکہ یومِ عرفہ کے حوالے سے قرآن مجیدمیں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ آج کے دن تمہارا دین مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت مکمل کردی اور تمہارے لیے دینِ اسلام کے لیے راضی ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ اپنی نمازوں کی عبادت کرو، بالخصوص نماز عصر کی حفاظت کرو اور اللہ کی بارگاہ میں انتہائی عاجزی کے ساتھ حاضر رہو، بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے اور ہر شے پر سبقت لے جانے والی ہے۔خطبہ حج دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ تم میں سے جو کوئی ماہ رمضان پائے اسے چاہیے کہ وہ ماہ رمضان کے روزے رکھے اور حج اسلام کا پانچواں ستون ہے، جس کی استطاعت ہو اسے چاہیے کہ وہ حج ادا کرے۔انہوںنے کہاکہ اللہ پر ایمان لائیں، اللہ کے فرشتوں پر ایمان لائیں، اللہ کی کتابوں پر ایمان لائیں، اللہ کی تقدیر پر ایمان لائیں اور ہر اچھی بری تقدیر کو تسلیم کریں۔انہوں نے کہا کہ اللہ کی عبادت بجا لائیں، اللہ کی اطاعت کریں اور اسی سے مدد مانگیں، قرآن میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے وہ تمارے لیے مسخر کردیا ہے ، اس کے لیے اللہ نے تمہیں آنکھیں، دل اور عقل دی ہے جس کے ذریعے تم کائنات کو مسخر کرسکتے ہو۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول کو بھیجا ہے اور اللہ نے قرآن مجید میں اس کا ارشاد یوں فرمایا کہ ہم نے اہل ایمان پر ہم نے احسان فرمایا کہ ان میں ان ہی میں سے ایک رسول کو بھیجا جو ہماری آیات پڑھ کر انہیں سناتا ہے، حکمت کی باتیں سکھاتا ہے حالانکہ اس سے پہلے وہ گمراہی میں پڑے ہوے تھے۔شیخ بندر بن عبد العزیز بلیلہ نے کہا کہ اللہ کے احکامات میں سے ایک حکم یہ بھی ہے کہ لوگوں کے ساتھ احسان کرو، بھلائی کے ساتھ پیش آؤ، آپس میں مساوات اور ہمدردی کے تعلقات قائم کرو۔انہوںنے کہاکہ لوگوں میں سب سے زیادہ مستحق احسان والدین ہیں، قرآن پاک میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے والدین کے ساتھ احسان کرو، اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرو، اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرو خواہ وہ پڑوسی تمہارے قریب کے ہوں یا دور کے، بے شک اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں اور اترانے والوں کو پسند نہیں فرماتا، اور اللہ کے احکامات میں یہ بھی ہیں کہ اپنے درمیان یتیموں، مسکینوں اور کمزوروں کے ساتھ احسان کرو۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے اللہ کے احکامات میں یہ بھی حکم دیا گیا کہ جو تم وعدہ کرو اسے پورا کرو، کہا گیا کہ اے ایمان والوں اپنے وعدے اللہ کے لیے پورا کرو۔انہوںنے کہاکہ احسان کے حوالے سے قرآن مجید اور احادیث میں بار بار تاکید آئی ہیں، فرمایا گیا کہ تم اپنے باہمی امور میں احسان زیادہ اختیار کرو اور معاشرے کے معاملات میں احسان کو قائم و دائم رکھو۔انہوں نے کہا کہ حضرت محمد ۖ نے ارشاد فرمایا کہ ہر نیکی کا اجر ہے، جب تم جانور کو ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو کہ اسے تکلیف کم سے کم پہنچے۔انہوںنے کہاکہ احسان ایک ایسی چیز ہے کہ جب انسان انسان کے ساتھ احسان کرتا ہے تو اللہ اس احسان کی برکت سے لوگوں کو آفات سے محفوظ فرماتا ہے اور جب تم احسان کرتے ہو تو اللہ تم پر بھلائی نازل فرماتا ہے، تمہارے گناہوں کو معاف کرتا ہے، تمہارے خطاؤں کو درگزر کرتا ہے لہذا چاہیے کہ تم احسان کو اپنائے رکھو۔انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے ساتھ آپس میں عداوت اور نفرت کو ختم کرنا چاہیے کہ جب آپس میں عداوت پائی جائیں تو اس سے معاشرے کی بنیادیں ٹوٹ جایا کرتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ جس کسی نے اللہ کی رضا کے لیے قرض حسنہ دیا تو آخرت میں اللہ اسے دوگنا کرکے عطا فرمائے گا۔