ایچ آر سی پی ،کورونا وبا کے فیصلوں پر پارلیمانی نگرانی کا مطالبہ
شیئر کریں
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی)نے کووڈ 19 وبا سے متعلقہ فیصلہ سازی کے معاملات پر پارلیمانی نگرانی کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے ۔ حکومت کا مجموعی ردِعمل اعلیٰ سطح پر جاری ہونے والے بے ربط بیانات سے شدید متاثر ہوا ہے اور اب وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ بحران کے اِس مشکل گھڑی میں متحدہ ردِعمل دے کر اپنی غلطی کی تصحیح کریں۔ ایچ آر سی پی نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وبا کی روک تھام اور علاج معالجے سے متعلقہ تمام کوششوں میں پِسے ہوئے اور خستہ حال لوگوں کے مفادات کو اولین ترجیح دی جائے ، نہ صرف حالیہ صورتحال میں بلکہ طویل المدتی اصول اور پالیسی کے طور پر بھی۔ایچ آر سی پی نے اتوار کواپنی ایک تجزیاتی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق، وبا کے پھیلاؤ نے ریاستی اداروں اور حکمران اشرافیہ پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اور عوام کی نظروں میں ان کی عزت پہلے سے کم ہوگئی ہے ۔ صحت عامہ کے بحران نے ملک کے نظام میں پہلے سے پائی جانیوالے امتیازی سلوک اور عدم مساوات کو اور تیز کر دیا اور غلط سماجی ومعاشی ترجیحات سے پردہ ہٹا دیا ہے ۔رپورٹ میں ملک بھر سے مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے انٹرویوز شامل ہیں، جن میں صرف 25 فیصد کا خیال تھا کہ وفاقی حکومت کے اقدامات کوویڈ 19 پر قابو پانے میں موثر ثابت ہوئے ہیں۔ لگ بھگ 94 فیصد کا خیال تھا کہ وبا نے سب سے زیادہ دیہاڑی دار مزدور کو متاثر کیا ہے ۔ نصف سے زائد یہ سوچ کر پریشان تھے کہ امدادی سامان کی تقسیم میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک ہو گا اور تقریبا 70 فیصد نے محسوس کیا کہ عورتوں کے خلاف گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔معاشی سرگرمی کی بحالی کی کوئی بھی کوشش طلب میں اضافے پر مبنی ہونی چاہیے اور لوگوں کو ملازمت سے نکالے جانے سے گریز کیا جائے ۔