قیمتوں میں اضافہ ،ترجمان وزارت صحت کی وضاحت نیا دھوکا
شیئر کریں
ترجمان وزارت قومی صحت نے ایک مرتبہ پھر عوام ، حکومت اور عدلیہ کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے یہ کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں کوئی فوری اضافہ نہیں کیا ہے ۔جرأت اور ذرائع ابلاغ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر خبروں کی اشاعت کے بعد مجبوراً اتوار کو ترجمان وزارت قومی صحت کو ایک وضاحت جاری کرنا پڑی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 ء کے تحت ادویہ سازکمپنیوں کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ حکومتی مداخلت کے بغیر ادویات کی قیمتوں میں خودبخود سالانہ 7 فیصد سے 10 فیصد تک اضافہ کر سکتی تھیں۔ترجمان وزارت قومی صحت کے مطابق ڈرگ ایکٹ 1976 پر مکمل عملدرآمد کرنے میں حائل بعض آئینی پیچیدگیوں کو ختم کر نے کے لئے وفاقی حکومت نے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 ء میں ترامیم کی ہیں۔ترجمان وزارت قومی صحت کے مطابق ترمیم شدہ ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 ء میں شامل ایک شق کے تحت وفاقی حکومت ادویہ ساز کمپنیوں کی جانب سے کسی بھی کیٹیگری کی دوائی کی قیمت میں اضافہ کو ختم کر سکتی ہے یا روک سکتی ہے ۔ ترجمان وزارت قومی صحت کے مطابق وفاقی حکومت نے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 ء میں جو تبدیلیاں کی ہیں ڈریپ نے اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن حال ہی میں جاری کیا ہے ۔ ترجمان وزارت قومی صحت کے مطابق لہذا حکومت نے زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی کوئی منظوری نہیں دی ہے ۔ترجمان وزارت قومی صحت کے مطابق یہ تمام حکومتی اقدامات ادویہ ساز کمپنیوں کی حکومت کو دی جانے والی اس یقین دہانی کے تناظر میں اٹھائے گئے تھے کہ وہ کم از کم ستمبر2020 ء تک ادویات کی قیمتوں میں سالانہ اضافہ نہیں کریں گی۔ترجمان کے مطابق ادویہ ساز کمپنیوں نے حکومت کو دی جانے والی یقین دہانی کی پاسداری نہیں کی ہے ،ایک سو ا دویہ ساز کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی درخواست کر دی ہے ۔ترجمان وزارت قومی صحت کے مطابق ادویہ ساز کمپنیوں کی وعدہ خلافی کے نتیجے میں اور ملک میں کورونا کی بیماری کے باعث عوام کے مفاد کو تحفظ دینا حکومت کے فرائض میں شامل ہے لہذا حکومت کو اختیار ہے کہ وہ مداخلت کر کے کسی ایک یا تمام ادویات کی قیمتوں کو منجمدکردے ۔ترجمان کی جانب سے اس وضاحت کے بعد سوال یہ اُٹھتا ہے کہ ڈریپ کی جانب سے جاری ہونے والے حالیہ خط میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات فارما کمپنیوں سے کیوں مانگی گئی؟ سوال یہ ہے کہ جب ڈریپ کے پاس کوئی ریکارڈ موجود ہی نہیں تو وزارت صحت یہ باور کیسے کراسکتی ہے کہ قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا؟ عوام یہ سوال کررہے ہیں کہ ادویہ ساز اداروں کی جانب سے کسی بھی وقت قیمتوں میں اضافے کی نگرانی ڈریپ کیوں نہیں کررہی؟ اس ضمن میںماہرین یہ نکتہ اُٹھا رہے ہیں کہ وزارت صحت کو سب سے اہم ذمہ داری یہ ادا کرنا چاہئے تھی کہ وہ ادویات کی قیمتوںکو ادویہ سازی کے تمام خام مال کی قیمتوں کے تعین کے ساتھ از سر نو جائزہ لیتی۔ تاکہ یہ اندازا ہو سکے کہ ادویات کی موجودہ قیمتیں کتنا شرح منافع رکھتی ہیں۔ اس سے مکمل اجتناب کرتے ہوئے ادویہ ساز اداروں کی جانب سے حالیہ دنوں میں قیمتوں میں اضافے کو یکسرنظر انداز کرتے ہوئے وزارت صحت نے پرانی ڈرگ پالیسی کی آڑ لے لی ہے۔ جبکہ پرانی ڈرگ پالیسی کے حوالے سے بھی یہ سوال برقرار ہے کہ ادویہ ساز کمپنیوں کو قیمتوں میں سات سے دس فیصد اضافے کا جو اختیار حاصل تھا ، کیا ادویہ ساز کمپنیوں نے قیمتوں میں سات سے دس فیصد ہی اضافہ کیا یا ہمیشہ اس سے کہیں زیادہ کیا؟ پھر اس میں مدت کا سوال بھی موجود ہے۔ترجمان وزارت صحت کی وضاحت کو اسی لیے ایک نیا دھوکا قرار دیا جارہا ہے۔