2023کے عالمی تنازعات، بچوں کی ہلاکتوں میں تین گنااضافہ
شیئر کریں
اقوام متحدہ نے کہا کہ دنیا بھر میں تنازعات کے نتیجے میں سال 2023 میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد میں 2022 کے مقابلے میں تین گنا اور خواتین کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا تھا جب کہ عام شہریوں کی ہلاکت میں72 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے امور کے سر براہ وولکر ترک نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ متحارب فریق تیزی سے قابل قبول اور قانونی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ان کے دفتر نے جو اعدادو شمار اکٹھے کئے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال مسلح تناعات میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی اموات میں 2022کی نسبت 72 فیصدتک کا اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ یہ ہولناک اعدادو شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2023میں ہلاک ہونے والی خواتین کا تناسب اس سے ایک سال قبل کے مقابلے میں دو گنا اور بچوں کا تناسب تین گنا بڑھا تھا۔ترک نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں فریقین کی جانب سے بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی خلاف ورزی اور خوفناک اموات اور مصائب پر شدید صدمے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک دوسرے کے لیے انتہائی حقارت کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اور انسانی حقوق کو بری طرح پامال کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کا قتل اور زخمی ہونا روز مرہ کا واقعہ بن گیا ہے ۔ اہم انفراسٹرکچر کی تباہی روز مرہ کا معمول ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں پر گولی چلائی گئی۔ اسپتالوں پر بمباری کی گئی۔ پوری کی پوری کمیونٹیز پر توپوں سے بھاری گولہ باری کی گئی ۔ اور یہ سب کچھ نفرت انگیز، تفرقہ انگیز، اور تحقیر آمیز بیان بازی کے ساتھ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے غیر معمولی حملے کے باعث شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے "غزہ میں ایک لاکھ بیس ہزار (120,000) سے زیادہ لوگ، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، ،اسرائیل کی شدید جارحیت کے نتیجے میں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے مئی کے اوائل میں جب سے رفح میں اپنی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے ، تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں کو ایک بار پھر جبری طور پر بے گھر کیا گیاہے ، جب کہ امداد کی ترسیل اور انسانی امداد تک رسائی کی صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے ۔