محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا میں اندھیر نگری چوپٹ راج
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا میں اندھیر نگری چوپٹ راج،ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے ایک عہدے پر دوافسران تعینات کردیئے،کینیڈین شہری ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان پر نوازشیں ، سیپا کی تین کرسیوں پر بگھوڑا قرار دیا گیا کامران خان قابض۔جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوئرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) میں بگھوڑے قرار دیئے گئے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کو ایک طاقتور ادارے کے افسر کے رشتیدار سے مبینہ طور پر رشوت طلب کرنے پر گذشتہ ماہ تمام عہدوں سے فارغ کرکے ڈپٹی ڈائریکٹر (لیب) تعینات کیا گیا،محمد کامران خان کو سائیڈ لائن کرنے کے باعث اعلیٰ افسران کی جیب ایک ماہ میں ہی خالی ہوگئی جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم احمد مغل نے ایک بار پھر اپنے چہیتے پر نوازش کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کو ملیر اور کیماڑی کا انچارج تعینات کیا، ڈی جی سیپا نعیم مغل نے ایک او ر نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ کینیڈین شہری اور مفرور قرار دیا گیا ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان ڈپٹی ڈائریکٹر (لیب) کے طور پر ڈائریکٹر (قدرتی وسائل) کے ماتحت کام کریں گے،اب محمد کامران خان ڈپٹی ڈائریکٹر (لیب)، انچارج ضلع کیماڑی اور انچارج ضلع ملیر کی کرسیوں پر براجمان ہیں۔ جراٗت کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سیپا کے ایک افسر نے بتایا کہ سیپا ہیڈ کوارٹر میں ڈپٹی ڈائریکٹر (لیب) کی صرف ایک ہی پوسٹ ہے جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر عبداللہ مگسی تعینات ہیں، ایک افسر کی تعیناتی کے باوجود کیسے دوسرے افسر کی تعیناتی کی جاسکتی ہے، سیپا ریجنل آفس میں ڈپٹی ڈائریکٹر (لیب) کی ایک پوسٹ پر پہلے ہی ڈپٹی ڈائریکٹر ظہور احمد تعینات ہیں، ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر (لیب) کے ایک عہدے پر افسر کی موجودگی کے باوجود بگھوڑے قرار دیئے گئے محمد کامران خان کوتعینات کرنے پر سیپا افسر میں تشویش اور غصے کی لہر ہے۔ واضح رہے کہ محمد کامران خان گریڈ 17 میں کیمسٹ بھرتی ہوئے، بعد میں وہ سیپا کو آگاہ کرنے اور چھٹی لینے کے علاوہ ہی پی ایچ ڈی کرنے کینیڈا چلے گئے، دسمبر 2016 میں سیپا نے محمد کامران خان کو بگھوڑا قرار دیا، محمد کامران خان سال 2020 میں کینیڈا کے پاسپورٹ پر واپس آگئے، سیکریٹری ماحولیات نے ڈی جی سیپا نعیم مغل کو محمد کامران خان کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی لیکن ڈی جی سیپا نعیم مغل نے محمد کامران خان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں کیماڑی کا انچارج تعینات کیا۔