انتخابی اصلاحات پرالیکشن کمیشن اورحکومت میں ٹھن گئی
شیئر کریں
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ انتخابی اصلاحات ترمیمی بل پر تحفظات کا باضابطہ اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا اور کہا ہے کہ بل سینیٹ میں پیش کرنے سے قبل معاملہ وزیراعظم عمران خان کے علم میں لایا جائے ۔الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں سمیت متعدد شقوں میں ترمیم پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے انتخابی اصلاحات کیلئے الیکشن ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پاس کرایا تھا۔سیکرٹری پارلیمانی امور کو خط میں الیکشن کمیشن نے بل سینیٹ میں پیش کرنے سے قبل معاملہ وزیراعظم عمران خان کے علم میں لانے کی درخواست کی اور سیکریٹ (خفیہ) ووٹنگ کی بجائے اوپن ووٹنگ کا لفظ شامل کرنے کی بھی مخالفت کر دی۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ اوپن ووٹنگ کا لفظ شامل کرنا آئین کے آرٹیکل 226 کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے صدارتی ریفرنس سے متعلق کیس میں واضح رائے دے چکی ہے، بل پر عملدرآمد کی صورت میں الیکشن کمیشن کے اختیارات محدود ہو سکتے ہیں، بل سینیٹ میں پیش کرنے سے قبل معاملہ وزیراعظم عمران خان کے علم میں لایا جائے۔خط میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سے منظور کردہ الیکشن ایکٹ کی کئی شقیں آئین سے متصادم ہیں۔الیکشن کمیشن کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ آبادی کی بجائے ووٹرز پر حلقہ بندیوں کی تجویز آئین سے متصادم ہے، سینیٹ الیکشن کی سیکرٹ کی بجائے اوپن ووٹنگ آئین اور سپریم کورٹ کی رائے کے خلاف ہے۔حکومت کو لکھے خط میں الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ووٹرز لسٹوں کا اختیار آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کا ہے، مجوزہ الیکشن ایکٹ کی 13 شقیں آئین سے متصادم ہیں۔کمیشن نے سیکرٹری پارلیمانی امور کو 17 جون کو خط ارسال کرکے تحفظات کا اظہار کیا۔ الیکشن کمیشن نے اجلاس کے بعد تحفظات پر مبنی پریس ریلیز 15 جون کو جاری کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے میڈیا میں ردعمل پہلے جبکہ سرکاری خط و کتاب بعد میں کی۔