موسمیاتی تبدیلیاں، پاکستان میں ہیٹ ویو کا امکان سو گنا بڑھ گیا
شیئر کریں
پاکستان اور بھارت میں گرمی کے ریکارڈ ٹوٹنے کے امکانات 100 گنا بڑھ چکے ہیں،برطانیہ کے موسمیاتی ادارے کی تحقیق کے مطابق کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان اور شمال مغربی بھارت میں موسموں کی شدت کے نئے ریکارڈ قائم ہونے کے امکانات 100 گنا زیادہ ہو چکے ہیں۔ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق جنوبی ایشیا میں گرمی کی وجہ صرف ماحولیاتی تبدیلی ہی نہیں ہے ۔ سیکریٹری جنرل پروفیسر پیٹری تلاس نے کہا کہ گرمی کی لہر صرف انسانوں کو ہی نہیں بلکہ زراعت ، ایکو سسٹم ، معیشت اور پانی و بجلی کی ترسیل کو بھی متاثر کرتی ہے۔ پاکستان اور بھارت میں لاکھوں لوگ اس گرمی کی لہر متاثر ہورہے ہیں، اپنی حالیہ چھٹی رپورٹ میں WMO نے کہا کہ رواں صدی میں گرمی کی لہر میں مزید شدت آجائے گی ۔ اب اس خطے کو ہر تین برسوں بعد 2010کے شدید ترین گرم موسم سے زیادہ گرم موسموں کی توقع کرنی چاہیے۔برطانوی میٹ آفس کے مطابق پاکستان اور شمال مغربی بھارت کو ہر تین سال بعد ایسے شدید گرم موسم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے بغیر312سال میں صرف ایک بار ہوتا ہے۔موسمیاتی پیشین گوئی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں شمال مغربی بھارت میں درجہ حرارت نئی بلندیوں کو چھو سکتا ہے۔پاکستان اور بھارت کے موسموں کا نیا تجزیہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سائنس کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی اسٹیٹ آف دی کلائمٹ رپورٹ کے طور پر سامنے آیا ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 2021میں موسمیاتی تبدیلی کی چار اہم نشانیوں، گرین ہاوس گیسوں کا ارتکاز، سطح سمندر میں اضافہ، سمندر کی گرمی اور سمندری تیزابیت، نے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، انتونیو گوتیرس نے اس رپورٹ کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں انسانیت کی ناکامی کی ایک مایوس کن داستان قرار دیا ہے۔برطانوی میٹ آفس کے گلوبل گائیڈنس یونٹ نے خبردار کیا ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام میں گرمی کی شدت میں ایک بار پھر اضافہ ہو سکتا ہے۔میٹ آفس کی سٹڈی کرنے والی ٹیم کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر نیکوس کرسٹیڈیس کا کہنا ہے کہ شمال مغربی بھارت اور پاکستان میں مون سون کے موسم سے پہلے اپریل اور مئی کے دوران گرم موسم آتے رہتے ہیں۔