نواز شریف کی جائیداد کی نیلامی رکوانے کی درخواستیں مسترد
شیئر کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جائیداد کی نیلامی رکوانے کی درخواستیں مسترد کردیں۔میاں اقبال برکت، محمد اشرف اور اسلم عزیز نے درخواستیں دائر کی تھیں جس پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے مختصر فیصلہ سنایا۔عدالت نے درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے دیا اور فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار کے پاس متبادل فورم موجود ہے۔عدالت نے کہا کہ نیلامی رکوانے کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے لہذا متبادل فورم موجود ہونے پر ہائیکورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت یہ درخواستیں نہیں سن سکتی،اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی جائیداد نیلامی کے خلاف دائر درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔بدھ کو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نوازشریف کی جائیداد نیلامی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہاکہ احتساب عدالت نے جائیداد ضبطی اور پھر اعتراضات کے بغیر والی پراپرٹیز کی نیلامی کے آرڈرجاری کیے،جائیداد ضبطی کے عدالتی حکم کے 6 ماہ کے اندر اعتراضات داخل کرائے جاسکتے تھے۔جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ نے احتساب عدالت کے سامنے اعتراضات کیوں نہیں اٹھائے؟ اس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ تینوں پٹیشنرز کو اس سے متعلق علم نہیں تھا اس لیے اعتراضات داخل نہ کراسکے۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپ بعد میں بھی اعتراضات داخل کراکے تاخیر کا عذر بیان کرسکتے تھے،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جائیداد نیلامی کے لیے قانونی تقاضے بھی پورے نہیں کیے گئے۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کل نیلامی کی تاریخ مقرر ہے، آپ اتنی تاخیر سے کیوں آئے؟ وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ پراپرٹی کا قبضہ لینے 7 مئی کو گئے تو اس بات کا علم ہوا، اس کے بعد عید کی چھٹیاں تھیں اور اس کے بعد پرسوں پہلا ورکنگ ڈے تھا۔وکیل نے کہاکہ میاں اقبال برکت کی درخواست میں موقف ہے کہ اپرمال لاہور کا مکان اتفاق گروپ کا اثاثہ ہے، میاں شریف، میاں شفیع، میاں معراج الدین اور دیگر فیملیز کی مشترکہ ملکیت ہے۔ محمد اشرف نے کہا کہ نوازشریف کی شیخوپورہ کی جائیدادیں20 مئی کو نیلام کرنے کی تاریخ مقرر کر دی گئی ہے،وکیل نے کہاکہ شیخوپورہ کی88 کنال اراضی نوازشریف سے خرید کر بذریعہ چیک7 کروڑ75 لاکھ کی ادائیگی بھی کی جاچکی ہے۔اسلم عزیز نے درخواست میں کہا ہے کہ ڈی سی لاہور105 ایکڑ اراضی نیلام کرنے کیلئے قبضہ میں لے رہے ہیں، زرعی زمینیں لیز پرلے کر پھلوں کے باغ لگانے کیلئے بھاری سرمایہ کاری کی، میرا گزر بسر اسی پرہے، نیلامی سے سرمایہ کاری ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ صرف وہ پراپرٹی نیلام کی جاسکتی ہے جس پر کسی اور کا کوئی کلیم نہ ہو، اس زمین پر تو شریف فیملی کا قبرستان بھی ہے، جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا قبرستان پرائیویٹ لینڈ پر ہے؟قاضی مصباح نے کہاکہ جائیداد نیلامی کا مقصد اشتہاری کو سرنڈر کرنے پر مجبور کرنا ہے، بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں، مقصد تو یہی ہے۔قاضی مصباح نے پھر کہاکہ ان تین زمینوں کی نیلامی سے نوازشریف سرنڈر پر مجبور نہیں ہوں گے، ان جائیدادوں پر اب اور لوگوں کے حقوق ہیں، ان جائیدادوں کی نیلامی سے نوازشریف کو اثر نہیں پڑنا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا بعد میں عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے د رخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے دیا۔