اورماڑہ میں شہید افراد کے قاتلوں کیخلاف کارروائی نہ کرنے پر ایران سے شدید احتجاج
شیئر کریں
پاکستان نے اورماڑہ میں شہید کیے گئے 14 افراد کے قاتلوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر ایران سے شدید احتجاج کیا ہے ۔ وزارت خارجہ نے اس سلسلہ میں احتجاجی مراسلہ اسلام آباد میں ایرانی سفارتخانہ کو بھجوا دیا ۔ احتجاجی مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ اورماڑہ میں پاکستانیوں کو شہید کرنے والے پاک ایران سرحد کے قریبی علاقہ سے آئے اور فرار ہوکر اسی علاقہ میں روپوش ہو گئے ۔ وزارت خارجہ کے مطابق اس افسوسناک واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تنظیموں کے ایک گروپ نے تسلیم کی ہے جس کے خلاف کارروائی کے لئے پاکستان نے پہلے بھی ایران سے کئی بار مطالبہ کیا۔ احتجاجی مراسلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان ایرانی علاقہ میںاس گروہ کی کمین گاہوں ، تربیتی کیمپس اور لاجسٹک کیمپوں کی اطلاعات اور شرپسند سرگرمیوں کی تفصیلات پہلے بھی تہران کو بھیجیں مگر افسوس کے ساتھ کہا جاتا ہے کہ ایران نے اب تک ان گروہوں کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی۔مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ ایف سی یونیفارم میں ملبوس 15سے 20دہشت گردوں نے تین سے چار مسافر بسوں کو کوسٹل ہائی وے پر بزی ٹاپ کے مقام پر روکا اور بسوں میں مسافروں کی شناخت پریڈ کے بعد مسلح افواج کے 14اہلکاروں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ پاکستان نے مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے انٹلیجنس شیئرنگ کے باوجود ایران کی جانب سے ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔پاکستان نے ایران سے ان دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ واضح رہے کہ 18اپریل کو بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقہ اورماڑہ کے قریب مکران کوسٹل ہائی وے پر بزی ٹاپ کے مقام پر دہشت گردوں نے شناخت کے بعد مسافر بسوں سے اتار کر 14 افراد کو پہاڑوں میں لے جا کر ہاتھ، پائوں باندھ کر قتل کر دیا تھا۔