ادارہ ترقیات ،جائیداد ریکارڈ غیر محفوظ ، نجی کمپنی کو حوالگی کا فیصلہ
شیئر کریں
ادارہ ترقیات کراچی کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کیلے زر پرست افسران کمر بستہ ‘ شہریوں اور صارفین کا ‘ پرسنل ڈیٹا اور کروڑوں اربوں کی جائیداد کا مکمل ریکارڈ غیر متعلقہ فرم اور فتح نامی شخص ‘ کے حوالے کرنے کی تیاریاں کروڑوں ‘ اربوں ‘ کی ریکوری کو بھی بڑا جھٹکا دوسری طرف اس اقدام کے سبب ملازمین میں بھی شدید بے چینی و بے یقینی پھیل گئی ادارے کا نظم و نسق خطرے میں پڑ گیا نیاء نظام متعارف ‘ محکمہ لینڈ کا سالہا سال سے چلنے والا شعبہ جاتی نظام کو ضلعی نظام سے جوڑ دیا گیا افسران نے زاتی مفادات کا نیاء کھیل شروع کردیا مخصوص افسران نے ڈی جی کے متوازی حکومت قائم کرلی ڈی جی محض شو پیس بن گئے ‘ عرصہ ( 40 ) سال پر محیط سسٹم کو جام کردیا گیا نئے نظام کے تحت محکمہ لینڈ سے لگ بھگ ( 100 ) سے زائد ملازمین کو ‘ جبری ٹرانسفر ‘ کردیا گیا ‘ او پی ایس سنئیر ڈائریکٹر محکمہ لینڈ و ریکوری رضا قائم خانی ‘ کا انوکھا اقدام ‘ ملازمین ‘ شہریوں ‘ صارفین دونوں کے مسائل بڑھ گئے سابقہ نظام ‘ صارفین ‘ کے لئے موزوں اور سود مند تھا اسے ختم کرنا صارفین کیلے بھی مشکلات کا باعث کہا جارہا ہے سابقہ سسٹم کو ضلعی سطح پر متعارف کراتے ہوئے لگ بھگ ( 6 ) کلرکوں کا کام من پسند و منظور نظر ‘ ( 3 ) کلرکوں کو تفویض کردیا گیا جو کہ من پسند افراد کو آگے لانے کیلے بڑے منصوبے کا حصہ ہے اسکے ساتھ ہی ‘ کمرشل برانچ اور ایمنٹی برانچ ‘ کو سرے سے ختم کر کے ضلعے میں ضم کر دیا گیا ہے جسکے سبب ‘ کے ڈی اے ‘ ملازمین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جو کہ ادارے کیلے خطرے کی گھنٹی ہے جبکہ دوسری طرف نظم و نسق کیلے بھی خطرہ ہے ادھر محکمہ جاتی ذرائع نے بتایا کہ ادارہ ترقیات کا پورا نظام جو کہ محکمہ ‘ آء ٹی سے جڑا ہوا ہے اس نظام میں ‘ سینٹر ڈائری سمیت شہریوں ‘ صارفین کا ‘ مکمل اسٹیٹمینٹ ‘ بزریعہ محکمہ ‘ آئی ٹی ‘ لیا جاتا ہے اب اس نظام کو ضلعی سطح پر ‘ آئی ٹی ‘ سے منسلک کیا جارہا ہے مزکورہ نظام کے تحت ‘ آئی ٹی کلاؤڈ ‘ پاس ورڈ ‘ ایک پرائیویٹ کمپنی کو دیا جارہا ہے جسکا کرتا دھرتا ایک ‘ فتح نامی ‘ شخص ہے جو کہ ‘ پرائیویٹ فرم اور پرائیوٹ آدمی ہے ‘ جسکے سبب ‘ صارفین ‘ کا ذاتی ‘ ڈاٹا ‘ غیر متعلقہ شخص یا کمپنی کے پاس چلا جائگا جسکے باعث ‘ شہریوں کے ‘ کروڑوں/ اربوں ‘ روپے سمیت انکا پرسنل ریکارڈ غیر متعلقہ ‘ فرم / شخص کے پاس چلا جائگا جو کہ خلاف ضابطہ اقدام ہونے کیساتھ شہریوں کے حقوق پر ڈاکہ بھی ہے یاد رہے کہ ادارہ ترقیات کراچی کے پاس اپنا ایک مکمل مربوط و محفوظ نظام موجود ہے جبکہ ‘ محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ‘ کا پورا شعبہ اور بڑی تعداد میں ملازمین بھی موجود ہیں اسکے باوجود باہر سے کسی پرائیویٹ فرم یا کمپنی کو ھائر کرنا وہ بھی ایک خطیر معاوضے کے تحت واضح رہے کہ ادارہ مالی طور پر شدید بد حالی کا شکار ہے جبکہ کسی پرائیویٹ کمپنی کو ‘ شہریوں ‘ صارفین ‘ کا مکمل ڈیٹا فراہم کرنا ‘ پرائیویسی ایکٹ ‘ کے خلاف عمل ہونے کیساتھ ‘ عقل سے بالاتر اقدام بھی ہے جبکہ ‘ ملازمین ‘ شہریوں ‘ صارفین ‘ کے ساتھ سنگین مذاق کے مترادف عمل بھی ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ ڈی جی کے ڈی اے سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔