مودی سرکار کی بدعنوانیاں
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
مودی حکومت میں کرپشن عروج پر پہنچ گئی ہے۔ ملک کی معیشت لڑکھڑا گئی ۔حکومت وانتظامیہ کمزور ہو گئے ہیں اور سماج میں تقسیم کے حالات پیدا کئے جارہے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے چار سال پہلے ملک کے عوام سے جو وعدے کئے تھے،ان کو پورا کرنے میں یہ حکومت پوری طرح ناکام ہو گئی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر و جرائم کے بھارتی تاریخ میں سب سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ہیں۔ بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2014 میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارتیوں میں مسلمانوں کیخلاف رجحان بہت بڑھ گیا ہے۔مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے ریکارڈ شدہ 255 واقعات میں سے تقریباً 80 فیصد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر حکومت ریاستوں میں پیش آئے۔بلومبرگ نے واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک تحقیقی گروپ ہندوتوا واچ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں نفرت انگیز تقاریر اور بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جرائم کے اعداد و شمار کا ذکر کیا گیا تھا۔
بی جے پی کی جانب سے بھارت کی مسلم آبادی کو تعصب اور مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور انہیں بھارت سے بیدخل کرکے بھارت کو ہندو ملک میں تبدیل کرنا ہے۔یہ رپورٹ اس لحاظ سے بھی اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے جس میں 2017 میں بھارت کے کرائم بیورو کی جانب سے نفرت پر مبنی جرائم کے اعداد و شمار جمع نہ کرنے کے بعد سے مسلم مخالف تقاریر اور دیگر پرتشدد واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔مودی حکومت نے فاشسٹ ازم کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے کْل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان کی تنظیم ”جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ” پر پابندی عائد کر دی۔مودی حکومت نے نیشنل فرنٹ پارٹی کے سربراہ نعیم خان کو پہلے ہی بھارتی حکومت نے اگست 2017 سے قید کیا ہوا ہے اور اب ان کی تنظیم ”جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ” کو غیر قانونی قرار دیدیا۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایکس پر اعلان کیا کہ جموں وکشمیر نیشنل فرنٹ پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر 5 سال کے لیے پابندی عائد کی ہے۔
کْل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام 76 برسوں سے بھارتی مظالم کا مقابلہ کرنے والے کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے اْٹھایا ہے جو شہریوں کے بنیادی حقوق پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے۔ بھارتی حکومت عام انتخابات میں سیاسی فائدے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں تناؤ کو مسلسل ہوا دے رہی ہے۔یاد رہے کہ مودی سرکار اس سے قبل تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کرنے پر جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر، مسلم لیگ، تحریک حریت، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ، دختران ملت اور مسلم کانفرنس پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
کچھ عرصہ قبل بھارتی بینکوں میں بڑی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور معروف شخصیات کے واجب الادا قرضوں کی معافی کے انکشافات پر مبنی رپورٹ منظرعام پر آئی۔ بھارتی بینکوں نے مارچ 2023 میں پچھلے سال کے 25.50 بلین ڈالر کے گردشی قرضوں کو معاف کر دیا۔ پچھلے 5 سالوں میں بینکنگ سیکٹر کی جانب سے 129 بلین ڈالر کے قرضوں کی چھوٹ دی گئی۔بھارتی بینکوں سے ان قرضوں کی وصولی میں برسوں لگ سکتے ہیں ، جان بوجھ کر معاف کئے گئے قرضے زیادہ تر ڈیفالٹرز اور پروموٹرز سے وابستہ ہیں۔بین الاقوامی ذرائع کے مطابق بڑے قرضوں کی غیر وصولی ملک میں بڑا بحران پیدا کر کے رسک منیجمنٹ سسٹم کو تباہ کر سکتا ہے، بینکوں میں کرپشن اور قرضوں کی غیر وصولی ملک میں منی لانڈرنگ کے بڑھتے واقعات کی اہم وجہ ہے۔اکنامک ٹائمز آف انڈیا نے ٹیکس نادہندگان کی بڑھتی شرح مودی کی ملی بھگت اور لاپرواہی کا نتیجہ قرار دیدیا۔ بھارت کے کرپٹ بینک محض 40 ہزار کا قرضہ نہ دینے پر کسانوں کو خود کشی پر مجبور کرتے ہیں۔ معروف بھارتی تجزیہ کار رویش کمار کاکہنا ہے کہ بھارتی بینک ملک کی کالی بھیڑوں کو کئی ملین کے قرضے معاف کر دیتے ہیں۔
آزادی کے بعد سے مودی حکومت ملک کی سب سے بدعنوان حکومت ہے ۔ اس کی کارکردگی خراب اور قابل مذمت ہے۔ لوگوں میں خوف ہے کہ آمریت پسند مودی حکومت اگر اقتدار میں رہتی ہے تو ہندوستانی جمہوریت خطرے میں پڑ جائے گی۔ ابمہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی نے بی جے پی قیادت حکومت پر غداری قانون کا غلط استعمال کرنے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ کانگریس چاہتی ہے کہ لوگ غداری اور حکومت کی مخالفت کرنے کے درمیان فرق کو سمجھیں۔ 2014 میں مودی نے بدعنوانی سے پاک حکومت کا وعدہ کیا تھا۔ مودی کا بدعنوانی سے پاک حکومت کا وعدہ انتہائی اہم تھا کیونکہ کئی لوگوں نے انہیں اقتدار میں لانے کے لئے ووٹ کیا تھا۔ عوام کو سمجھ میںآ گیا ہے کہ ان لوگوں نے ایسے وعدے دے کر ان سے جھوٹ بولا ہے جنہیں پورا کرنے کی ان کی منشا ہی نہیں تھی ۔بھارت میں راشٹریہ جنتا دل(آر جے ڈی) کے سینئر رہنما منوج جھا نے کہا ہے کہ انتخابی بانڈز کے اعداد و شمار سے ثابت ہوا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی بھارت کی تاریخ میں سب سے کرپٹ سیاسی جماعت ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق منوج جھا نے بھارتی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بی جے پی کے قوم پرستی کے دعوئوں کی نفی کرتے ہیں اور سیاسی فائدے کے لیے مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے غلط استعمال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اعداد و شمار بی جے پی کے قوم پرستی کے دعوئوں کی نفی کرتے ہیں۔منوج جھا نے بی جے پی اور کارپوریٹ مفادات کے درمیان مذموم رابطوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ جن پرائیویٹ کمپنیوں پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے چھاپے مارے انہیں کمپنیوں نے بعد میں انتخابی بانڈز خریدے۔
٭٭٭