سندھ پولیس کا انوکھاجعلسازی کیس ، 32 سال تک سرکاری مراعات لینے والا ایس پی جعلی نکلا
شیئر کریں
جعلی تقرر نامے پر اے ایس آئی سے ایس پی بننے والے کا راز 32 سال بعد فاش ہوگیا، جس کے بعد آئی جی سندھ نے جعلی تقرر نامے پر کام کرنے والے ڈی ایس پی کو ہٹانے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی تاریخ میں جعلسازی کا انوکھا کیس سامنے آیا ، جعلی تقرر نامے پر 32سال نوکری کرنیوالا ایس پی جعلی نکلا۔جعلی لیٹرپر بھرتی کا انکشاف سنیارٹی کیلئے کی گئی اپیل کی جانچ پڑتال میں ہوا، اعجازترین نے جعلی تقررنامے پر اے ایس آئی سے ایس پی تک نوکری کی اور 32سال تک سرکاری مراعات کے مزے لیتا رہا۔اعلی افسران کو خبر تک نہ ہوئی کہ پروموشن پر پروموشن لینے والا جعلی ہے ، بھرتی اسلام آباد پولیس سے ہوئی اور سندھ ٹرانسفر کرایا گیا ، مبینہ جعلی لیٹرپربھرتی اعجازترین آئوٹ آف ٹرن میں ترقی کرتا ایس پی تک پہنچا۔اعجازترین کی بطور ایس پی سندھ میں کئی شہروں میں پوسٹنگ رہی ، وہ بلاول بھٹو سمیت اہم شخصیات سے ملتا رہا تاہم جب عدالتی احکامات کے بعد آئوٹ آف ٹرن ترقی واپس ہوئی تو انسپکٹر بن بیٹھا اور بطور انسپکٹر درجنوں تھانوں میں ایس ایچ او رہا۔انسپکٹر اعجاز ترین نے 16اگست 1989 کا تقرر نامہ پیش کیا اور 1997 میں اسلام آباد پولیس سے اصلی حکمنامے پر سندھ پولیس آگیا۔آئی جی سندھ نے جعلی تقرر نامے پر کام کرنے والے ڈی ایس پی کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے سرکاری اسلحہ و سامان واپس لینے کی ہدایت کردی ہے۔اعجازترین نے بتایاکہ عدالتی حکم پرملازمت سے فارغ کردیا گیا ہے، فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کررکھا ہے۔