وفاق کاکراچی کے 3اسپتالوں کو بورڈ آف گورنرز کے تحت چلانے کا فیصلہ
شیئر کریں
وفاقی حکومت نے کراچی کے تین بڑے اسپتالوں کو تحویل میں لینے کا عمل شروع کر دیا ہے جبکہ صوبائی وزیر صحت نے الزام عائد کیا ہے کہ اسلام آباد میں بیٹھ کر کراچی کے اسپتال نہیں چلائے جا سکتے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کراچی کے تین بڑے اسپتالوں کو تحویل میں لینے کا عمل شروع کردیا ہے، وفاقی حکومت نے جناح، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ کے بورڈ آف گورنرز تشکیل دینا شروع کر دیئے ہیں۔وفاقی حکومت نے جناح اسپتال چلانے کے لئے وفاقی طبی تعلیمی آرڈیننس 2020 کے تحت چار رکنی بورڈ آف گورنرز بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ بورڈ آف گورنرز میں مشتاق چھاپرا، رونق لاکھانی، ڈاکٹرمحمد عرفان دادی اور راشد خان شامل ہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہاکہ سندھ کی وزیر صحت سے بورڈ آف گورنرز کے لیے نام طلب کیے، ہم چاہتے ہیں کہ اسپتالوں کو چلانے کے لیے موزوں اور غیر متنازعہ لوگ تعینات کریں۔سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اس اقدام کو کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت سندھ کو بورڈ آف گورنرز کے لئے دو لوگوں کے نام دینے کو کہا گیا، ہم یہ نام نہیں دیں گے کیونکہ ہم ان کی وفاقی تحویل کے خلاف ہیں، اسلام آباد میں بیٹھ کر کراچی کے اسپتال نہیں چلائے جا سکتے۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہاکہ وفاقی حکومت کا میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ آرڈیننس ہر جگہ ناکام ہوا ہے، اس کے باوجود وفاقی حکومت اپنی مینجمنٹ لاکر کراچی کے اسپتالوں تحویل میں لینے جارہی ہے، وہ توہین عدالت کے خوف سے یہ کر رہے ہیں لیکن مریضوں کا نقصان ہوگا۔ترجمان محکمہ صحت سندھ کے مطابق تینوں اسپتالوں کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، عدالتی فیصلے سے قبل اسپتالوں پر فیصلہ موثرنہیں ہوگا۔ترجمان کے مطابق وفاقی حکومت پر اسپتالوں کے100بلین روپے واجبات ہیں ، تینوں اسپتالوں پر سندھ حکومت نے اخراجات ادا کئے ہیں۔