اربوں کے جعلسازعارف بلڈر کو سرکاری اداروں کی سرپرستی
شیئر کریں
حیدرآباد کا بدنام زمانہ بلڈر عارف میمن قانون کی گرفت سے باہر، غیرقانونی تعمیرات، فلاحی و رفاحی پلاٹس پر قبضوں سمیت دیگر الزامات کے باوجود تحقیقات آگے نہ بڑھ سکی، اینٹی کرپشن میں ایک درجن سے زائد تحقیقات زیر التوا ہیں ، وزیراعلیٰ سندھ کی تحقیقاتی حکم بھی ہوا میں اڑا دیے گئے ۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں سرکاری و رفاحی پلاٹس پر قبضوں ،غیرقانونی تعمیرات اور جعلی ہاؤسنگ اسکیموں کے ذریعے لوگوں سے اربوں روپے لوٹنے والا بدنام زمانہ بلڈر عارف میمن قانون کی گرفت سے باہر ہے ، کچھ ماہ قبل نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے دورہ حیدرآباد کے دوران شہریوں کی شکایت پر بدنام زمانہ بلڈر محکمہ آبپاشی کی زمینوں پر قبضہ کرکے فلڈ زون میں واقع اسکیموں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ، جس پر ڈپٹی کمشنر حیدرآباد اسسٹنٹ کمشنر لطیف آباد کو لیٹر لکھ کر رپورٹ طلب کی تھی تاہم وہ تحقیقات بھی بند کردی گئیں اور عارف میمن کی چار سے زائد غیرقانونی ہاؤسنگ اسکیمیں فلڈ زون میں واقع ہیں ، جن کی بکنگ بھی جاری ہے، ذرائع کے مطابق محکمہ ریونیو لطیف آباد کے افسران نے بھاری رشوت لیکر وزیراعلیٰ سندھ کی تحقیقات کا حکم ہوا میں اڑا دیا ، دوسری جانب حیدرآباد شہر میں عارف میمن کے ایک درجن سے زائد رہائشی منصوبوں 20 سال گزرنے کے باوجود نامکمل ہیں اور لوگوں کی اربوں روپے بدنام زمانہ بلڈر نے ڈکار رکھے ہیں، عارف میمن کے خلاف اینٹی کرپشن کراچی و حیدرآباد میں ایک درجن سے زائد تحقیقات زیر التوا ہیں لیکن اینٹی کرپشن بھی تحقیقات میں پیش رفت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ، ذرائع کے مطابق عارف میمن کا غیرقانونی دھندوں ، زمین پر قبضوں اور غیرقانونی تعمیرات کا مربوط نیٹ ورک قائم جس میں ادارہ ترقیات ، محکمہ ریونیو اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حیدرآباد کے افسران شامل ہیں جن کی تفصیلات آئندہ شامل اشاعت کی جائیں گی ۔