کیوں نہ گورنر اسٹیٹ بینک کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیں؟چیف جسٹس شریعت کورٹ
شیئر کریں
وفاقی شرعی عدالت نے سودی نظام کے خاتمے کے خلاف کیس کی سماعت کے دور ان کہاہے کہ کیوں نہ گورنر اسٹیٹ بینک کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیں؟
منگل کو چیف جسٹس شریعت عدالت شیخ نجم الحسن کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
وفاقی شریعت عدالت میں سودی نظام کے خاتمے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس شریعت عدالت شیخ نجم الحسن نے استفسار کیا کہ کیوں نہ گورنر اسٹیٹ بینک کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیں؟
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسٹیٹ بینک کے وکیل کہاں ہیں؟
معاون وکیل نے جواب دیا کہ اسٹیٹ بینک کے وکیل سپریم کورٹ میں ہیں۔چیف جسٹس شریعت عدالت نے کہاکہ گزشتہ سماعت پر بھی اسٹیٹ بینک کے وکیل پیش نہیں ہوئے تھے، کیوں نہ گورنر اسٹیٹ بینک کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیں؟
انہوں نے کہاکہ شریعت کورٹ کے تمام مقدمات کی ترتیب بنالی ہے، دیگر زیر التوا مقدمات کو بھی سنا ہے، لوگ قید میں ہیں۔چیف جسٹس شریعت عدالت شیخ نجم الحسن نے کہا کہ قتل کے 150 مقدمات کا فیصلہ کر چکے ہیں، اپریل میں فوجداری مقدمات ختم ہو جائیں گے، اگلے ماہ میں صرف سود والا مقدمہ رہ جائیگا۔