میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم

قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۰ جنوری ۲۰۲۱

شیئر کریں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ کی بحالی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دیدیاجبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ ریاست کی زمہ داری ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا خیال رکھے ، انٹرنیٹ کی سہولت شہریوں کا بنیادی حقوق ہے ۔بد ھ کو قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحال کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔عدالت کاپی ٹی اے وکیل سے مکالمہ کے دوران کہنا تھا کہ نوجوان بچوں کو کیوں روک رہے ہیں سہولت ان کو دستیاب کریں۔وکیل پی ٹی اے منور اقبال دوگل نے کہا کہ وزارت داخلہ کو لکھا ہے کہ یہ سہولت دینے کے لیے تیار ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت داخلہ نے جواب میں لکھا تھا کہ سیکورٹی کی وجہ سے ابھی یہ سہولت نہیں دے رہے ۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے اس لیے وفاقی کابینہ کو بھیج دیتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ پہلے بھی آپ کو سمجھایا تھا کہ اس معاملے میں صوبے بھی شامل ہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس کورٹ کے پاس کوئی پیمانہ نہیں کہ سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لے ۔وکیل عبد الرحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ اتنے عرصے سے درخواست زیر التوا ہے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ وکیل عبد الرحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر وفاقی کابینہ کو بھیجنا ہے تو اس میں ٹائم فریم دے دیا جائے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ریاست کی زمہ داری ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا خیال رکھے ،اس عدالت نے پہلے ہی ڈیکلیئر کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی سہولت شہریوں کا بنیادی حقوق ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ سیکیورٹی معاملہ ہے ۔عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 22 فروری تک ملتوی کر دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں