بنوں میں عسکریت پسندوں کا سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر پر قبضہ، مذاکرات بے نیتجہ
شیئر کریں
بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی عمارت پر دہشت گردوں کے قبضے کو کئی گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا جب کہ مسلح ملزمان ہتھیار ڈالنے اور یرغمال افراد کو رہا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی عمارت میں زیر حراست دہشت گردوں نے عمارت کو قبضے میں لے کر تفتیش کاروں کو یرغمال بنا لیا تھا اور اپنی باحفاظت افغانستان منتقلی کا مطالبہ کیا تھا جب کہ رات گئے تک جاری رہنے والی جھڑپ میں 2 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ خیبرپختونخوا پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے زیر انتظام چلائے جانے والے حراستی مرکز میں عسکریت پسند لاک اپ سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ پیر کے روز بھی بنوں میں صورتحال کشیدہ رہی، پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے بنوں کینٹ کو گھیرے میں لیے رکھا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی، ایک بیان میں ترجمان ٹی ٹی پی نے کہا کہ اس کے ارکان نے سی ٹی ڈی کے عملے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔عسکریت پسند گروپ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہمارے لوگوں نے اپنے ویڈیو بیان میں محفوظ راستے کا مطالبہ کیا لیکن غلطی سے افغانستان کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے رات بھر سرکاری حکام سے بات چیت اور مذاکرات کیے اور ان سے کہا کہ وہ قیدیوں کو جنوبی یا شمالی وزیرستان منتقل کریں، لیکن افسوس کا اظہار کیا کہ تاحال اس سلسلے میں کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان جاری مذاکرات میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور مسلح ملزمان ہتھیار ڈالنے اور سی ٹی ڈی مرکز بنوں میں یرغمال افراد کو رہا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کشیدہ صورتحال اب بھی جوں کی توں برقرار ہے اور اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، انہوں نے بتایا کہ وہ طالبان کی اعلی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے اس بات کی تصدیق کی کہ بنوں سی ٹی ڈی احاطے میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں سیکیورٹی اہلکار مارے گئے اور کہا کہ جانی نقصان سے بچنے کے لیے حکومت نے انہیں سنجیدگی سے مصروف رکھا۔ ضلع بنوں میں صورتحال کشیدہ ہے جب کہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے کینٹ ایریا کو سیل کر دیا ہے اور مکینوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس کے علاوہ کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل ہے۔ بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی عمارت میں زیر حراست دہشت گردوں نے عمارت کو قبضے میں لے کر تفتیش کاروں کو یرغمال بنا لیا اور اپنی باحفاظت افغانستان منتقلی کا مطالبہ کیا۔ گزشتہ روز ذرائع نے بتایا تھا کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں اور یرغمال افراد کو چھڑانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔ اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں سے مذاکرات جاری ہیں جبکہ آپریشن کے لیے پاک فوج اور پولیس کے کمانڈوز تعینات ہیں۔ بنوں کے ایک رہائشی نے بتایا کہ چھانی کے علاقے میں گولیاں چلنے اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ مبینہ عسکریت پسندوں نے افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستہ دینے کا مطالبہ کیا اور مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج سے خبردار کیا، ایک اور مبینہ عسکریت پسند کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ان کی قید میں 8 سے 10 سیکیورٹی اہلکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جیل توڑ دی ہے اور سیکیورٹی اہلکار ہماری قید میں ہیں اور اگر ہمیں محفوظ راستہ فراہم کیا گیا تو انہیں باحفاظت رہا کر دیا جائے گا۔بعد ازاں محمد علی سیف نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ بنوں کینٹ میں صورت حال پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے کنٹرول میں ہے، عوام پریشان نہ ہوں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی مرکز بنوں پر باہر سے کوئی حملہ نہیں ہوا، زیرحراست دہشت گردوں نے ہتھیار چھین کر چند پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردوں کا کوئی مطالبہ پورا نہیں کریگی۔