میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کارونجھر کے وائلڈ لائف ایریامیں پہاڑوں کی کٹائی کیخلاف احتجاجی تحریک شروع

کارونجھر کے وائلڈ لائف ایریامیں پہاڑوں کی کٹائی کیخلاف احتجاجی تحریک شروع

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۹ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو/صدام بجیر)محکمہ مائنز اینڈ منرلز نے وزارتی کمیٹی کی سفارشارت کی دھجیاں اُڑادیں، کارونجھر کے وائلڈ لائف ایریامیں پہاڑوں کی کٹائی شروع کردی ،محکمہ ماحولیات نے ای آئی اے رپورٹ بھی جاری نہیں کی، مقامی شہریوں نے شدیدتحفظات ظاہر کرتے احتجاجی تحریک شروع کردی ہے،ایم پی اے قاسم سومرو پر پہاڑ فروخت کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ مائنز اینڈ منرلز نے تھرپارکر میں واقع تاریکی ثقافتی ورثے کارونجھر پہاڑ کی امکانی کٹائی پر مقامی لوگوں کے تحفظات کو دیکھتے ہوئے گزشتہ برس وزارتی کمیٹی تشکیل دی ، وزارتی کمیٹی میں محکمہ مائنز اینڈ منرلز کے وزیر میر شبیر بجارانی، وزیر ثقافت سردار شاہ ، صوبائی مشیر ویرجی کولہی شامل تھے، ننگر پارکر کے حلقے سے ایم پی اے قاسم سومرو اور پی پی ایم این اے مہیش ملانی کمیٹی کے معاونت کررہے تھے۔ وزارتی کمیٹی نے اپنی تجاویز میں واضح طور پر تحریر کیا کہ کارونجھر پہاڑ مکمل طور پر وائلڈ لائف سینکچری میں شامل ہے اور ایک لاکھ 50 ہزار ایکڑ پر مشتمل علاقے کی دوبارہ سروے کیا جائے گا ، کٹائی کی اجازت صرف وہاں ہوگی جہاں پر جنگلی حیات موجود نہیں ہوگی، محکمہ ماحولیات اور اس کے ماتحت ادارہ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کارونجھر میں انوائرمنٹل امپیکٹ اسسمنٹ (آئی ای اے) رپورٹ جاری کرے گا، سیپا تھر پارکر کے خوبصورت علاقے کارونجھر میں ماحولیاتی اثرات کم کرنے کیلئے اقدامات تجویز کرے گا، جانوروں، پودوں اور حیاتیات کو محفوظ کرنے کی تجاویز بھی پیش کرے گا۔ وزارتی کمیٹی کی سفارشات کے بعد محکمہ مائنز اینڈ منرلز ، محکمہ ماحولیات اور بور ڈ آف روینیو نے کارونجھر میں سروے کیا اور نہ ہی جانوروں اور پودوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کئے ہیں، سیپا نے کارونجھر میں آئی ای اے بھی جاری نہیں کی ، محکمہ مائنز اینڈ منرلز نے میسرز کوہ نور ماربل کو 659 ایکڑ میں پہاڑوں کی کٹائی کی اجازت دے دی ہے۔ وزارتی کمیٹی کی سفارشات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کارونجھر کے کھارسر اور چنیندا دیہات میں پہاڑوں کی کٹائی شروع کرد ہے، جبکہ کمیٹی نے واضح طور پرتحریر کیا کہ دیہات کو محفظ کیا جائے گا، پہاڑ کی کٹائی میں پودوں کو بھی جڑسے اکھاڑا جارہاہے جس سے ماحولیاتی تباہی کے اثرات نظر آتے ہیں۔ کارونجھر کے پہاڑ کی کٹائی پر مقامی لوگ سراپا احتجاج ہیں اور احتجاجی تحریک شروع کردی ہے، تعلقہ ہیڈکوارٹر میں سینکڑوں شہریوں نے 2 گھنٹے دھرنا دے کر تاریخی ثقافتی ورثے کی کٹائی کو رد کیا۔ سماجی رہنمائوں اوبھایو جونیجو، مصطفی دل، قفیر ارشاد کمہار، دلیپ پرمار، ذوالفقار کھوسو، ساگر خاصخیلی اور دیگر نے کہا کہ سینیٹر کرشنا کماری اور خاص معاون ویرجی کولہی کے گائوں کے قریب پہاڑ کی کٹائی جاری ہے ، کٹائی پروزیر ثقافت سردار شاہ اور ایم پی اے قاسم سراج سومرو بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، تاریخی ثقافت کو بچانے کیلئے شدید مزاحمت کی کی جائے گی اور آخری حد جائیں گے، ایم پی اے قاسم سراج سومرو نے کارونجھر پہاڑ کو فروخت کردیا ہے، کارونجھر پہاڑ کی کٹائی انتہائی حساس معاملہ ہے اور حکمرانوں کو پہاڑ کی کٹائی کی کسی صورت میں بھی اجازت نہیں دیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں