حدیبیہ کیسدوبارہکھولنےکیتیاریاں،نیب کا نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ
شیئر کریں
اسلام آباد/ لاہور(بیورو رپورٹ/ ایجنسیاں) قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ کی جانب سے حدیبیہ ریفرنس مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے حدیبیہ پیپرز مل کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے کے لیے نیب کی لیگل ٹیم سمیت تمام شعبوں سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے لیگل ٹیم کو حدیبیہ پیپرز کیس میں مزید شواہد اکٹھے کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں اور اسی دوران سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا بھی انتظار کیاجائے گا تاکہ اپیل دائر کرنے سے پہلے تمام کمزوریاں بھی دور کی جاسکیں اور مزید ثبوت بھی اکٹھے کیے جا سکیں۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب سے مشاورت میں لیگل ٹیم اور دوسرے اہم افسران کی طرف سے پراسکیوٹر جنرل کی عدم تقرری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، کیونکہ اعلیٰ عدالتوں میں نیب کے مقدمات کو صحیح طور پر پیش کرنے کے لیے پراسکیوٹر جنرل کی تقرری ایک آئینی ضرورت ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ نیب کے پراسکیوٹر جنرل وقاص قدیر ڈار اپنی مدت ملازمت پوری کرکے سبکدوش ہوگئے تھے اس کے بعد نیب کی طرف سے نئے پراسکیوٹر جنرل کی تقرری کے لیے چار ناموں پر مشتمل سمری وزیراعظم سیکریٹریٹ کو بھیجی گئی تھی، لیکن حکومت کی طرف سے دانستہ اس سمری کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا اور گزشتہ ہفتے جب حدیبیہ پیپرز کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری تھی اور فاضل عدالت نے پراسکیوٹر جنرل کی عدم حاضری پر سوال اُٹھائے تو حکومت سابق جج شاہ خاور کو اسپیشل پراسکیوٹر مقرر کرنے کا حکم جاری کیا، لیکن باضابطہ نوٹیفکیشن کے اجراء سے گریز کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے پراسکیوٹر جنرل کی تقرری ہونے تک مختصر فیصلے میں نیب کی اپیل کو مسترد کردیا چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال اب نظر ثانی اپیل بھرپور طریقے سے دائر کرنے کی خواہش مند ہیں، سپریم کورٹ کے جج کے طور پر وسیع تجربہ رکھنے والے جسٹس جاوید اقبال چاہتے ہیں کہ نظر ثانی اپیل میں ایسے معاملات کو آگے لایا جائے تاکہ فاضل عدالت کو کم سے کم سوالات کرنے کا موقع مل سکے، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اظہر صدیق کاکہنا ہے کہ پراسکیوٹر جنرل کی عدم تقرری میں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی بدنیتی شامل ہے۔ پراسکیوٹر جنرل کی تقرری کو دانستہ روکے رکھنا آئین کے آرٹیکل 90اور 91کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، وفاقی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ پراسکیوٹر جنرل کی تقرری نہ ہوسکے تاکہ اب نظر ثانی اپیل بھی اپنا اثر دکھانے میں ناکام رہے ۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عدالتیں فیصلوں سے اعتماد قائم کرتی ہیں وضاحتوں سے نہیں، جب حدیبیہ جیسے فیصلے آئیں گے تو عدالتوں پر عوام کا اعتماد کم ہوگا،بے نظیر بھٹو کی اسمبلی تحلیل کرنی ہوتو کرپشن کا الزام ہی کافی ہے، جبکہ نواز شریف حکومت میں کرپشن ثابت ہوجائے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں ہو سکتیں۔لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپر مل کیس پر شریف خاندان کو بہت بڑی چھوٹ ملی، لیکن فوجداری مقدمے پر کوئی چھوٹ نہیں ملتی، قتل کے ملزم کو 20 سال بعد بھی سزا ملتی ہے اور آئین کے مطابق تفتیش اور فوجداری مقدمے کو روکا بھی نہیں جاسکتا، دیوانی مقدمات میں اپیل دائر کرنے کے لیے میعاد ہوتی ہے، جبکہ فراڈ منی لانڈرنگ کیس میں کوئی زائدالمیعاد نہیں ہوتی۔اعتزاز احسن نے کہا کہ حدیبیہ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی سمجھ سے بالاتر ہے، اعلیٰ عدلیہ نے شریف خاندان پر بہت ہلکا ہاتھ رکھا ہے، جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے بھی غلط فیصلہ دیا۔ عدالتیں فیصلوں سے اعتماد قائم کرتی ہیں وضاحتوں سے نہیں، جب حدیبیہ جیسے فیصلے آئیں گے تو عدالتوں پر عوام کا اعتماد کم ہوگا۔