شہباز حکومت میں وزارتیں زیادہ، وزرا ء کم پڑگئے
شیئر کریں
شہبازحکومت میں پیپلزپارٹی شامل ہوئی اورنہ ہی کابینہ میں مزید توسیع ہوسکی۔وفاقی کابینہ میں توسیع نہ ہونے کے باعث وزارتیں اورڈویژنز زیادجبکہ وزیرکم پڑگئے ہیں۔شہبازحکومت کے ساڑھے آٹھ ماہ بعد بھی متعددوزارتیں اور ڈویژنز وفاقی وزراء سے محروم ہیں۔تمام چالیس وفاقی وزارتوں وڈویژنز کے لیے 18 وفاقی وزراء ہیں،متعددوزارتوں اور ڈویژنز کو اضافی قلمدانوں کے ذریعے چلایا جارہا ہے یا وزیر اعظم نے قلمدان اپنے پاس رکھ لیے ہیں۔وزیر اعظم کی کابینہ میں کوئی خاتون وفاقی وزیر بھی شامل نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق اس وقت صحت،بین الصوبائی رابطہ،آئی ٹی اورموسمیاتی تبدیلی کی وزارتیں وفاقی وزرا سے محروم ہیں جبکہ وزارت ریلویزکاقلمدان بھی وزیراعظم نے اپنے پاس رکھاہوا ہے ۔ذرائع کاکہنا کہ وزیراعظم نیشنل سیکورٹی ڈویژن،کابینہ ڈویژن اورتخفیف غربت وسماجی تحفظ ڈویژن کے انچارج وزیربھی خودہیں جبکہ وزیراعظم نے توانائی کی وزارت کابھی وفاقی وزیرنہیں لگایا،وزارت توانائی کے دونوں ڈویژنز یعنی پاوراورپیٹرولیم کے الگ الگ وزیربنائے گئے ہیں،اویس لغاری پاوراور مصدق ملک پیٹرولیم ڈویژن کے وزیر ہیں،مصدق ملک کووزارت آبی وسائل کااضافی قلمدان بھی تفویض کیاگیاہے -تمام18وفاقی وزراء کو ایک یاایک سے زائد وزارت اورڈویژن کاقلمدان دیاگیا ہے ،18میں سے 12وفاقی وزراء کو اضافی قلمدان تفویض کیے گئے ہیں۔وزیردفاع خواجہ آصف کودفاعی پیداوار اور ہوا بازی کااضافی قلمدان دیا گیا ہے ،وفاقی وزیرصنعت وپیداواررانا تنویر حسین کے پاس نیشنل فوڈسیکورٹی کااضافی قلمدان ہے جبکہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑکے پاس انسانی حقوق اورپارلیمانی امورکی اضافی وزارتیں ہیں۔اسی طرح وفاقی وزیراوورسیزپاکستانی چوہدری سالک کو مذہبی امورکااضافی قلمدان دیاگیا ہے ،وزیرنجکاری عبد العلیم خان کے پاس سرمایہ کاری بورڈاورمواصلات کے اضافی قلمدان ہیں، وزیرسیفران امیرمقام کوامور کشمیر اورگلگت بلتستان کااضافی قلمدان دیا گیاہے ،وفاقی وزیراطلاعات عطاء تارڑ کے پاس قومی ورثہ اورثقافت کا اضافی قلمدان ہے ،وفاقی وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے پاس تعلیم وتربیت کا اضافی قلمدان ہے ،وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کوریونیویعنی ایف بی آر کا اضافی قلمدان تفویض کیاگیا ہے ،وفاقی وزیر اقتصادی اموراحد چیمہ کے پاس اسٹبلشمنٹ ڈویژن کا اضافی قلمدان ہے ،وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کونارکوٹکس کنٹرول کااضافی قلمدان دیاگیا ہے ۔اس وقت وزیرخارجہ اسحاق ڈار، وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال،وزیرتجارت جام کمال،وزیر میری ٹائم افیئرز قیصر شیخ،وزیر ہاؤسنگ اینڈورکس ریاض پیرزادہ اوروزیر پاور اویس لغاری کے پاس اضافی قلمدان نہیں ہیں۔وزیراعظم نے کابینہ میں شامل واحد خاتون رکن شزاہ فاطمہ کووفاقی وزیر نہیں بنایا،وہ اس وقت آئی ٹی کی وزیرمملکت کے طورپرخدمات انجام دے رہی ہیں۔کابینہ ڈویژن ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے وزرائ،وزرائے مملکت، مشیر اور معاونین خصوصی کی تعداد24بنتی ہے جن میں وفاقی وزرائ18،وزراء مملکت2،ایک مشیراور3معاونین خصوصی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ پیپلزپارٹی نے حکومت سازی میں نون لیگ کی مدد دیتے ہوئے دوسرے مرحلے میں حکومت کا حصہ بنتے ہوئے وزارتیں قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ مگر بلاول بھٹو نے تین روز قبل اپنی اتحادی حکومت پر عہد شکنی کا الزام لگاتے ہوئے متعدد شکایتیں کی تھیں۔ اس طرح نون لیگ کے لیے دوسرے مرحلے میں پی پی کو وزارتوں کے ساتھ حکومت میں شریک کرنے کا عمل مزید دشواریوں سے دوچار ہو گیا ہے۔