برطانیہ میں گرنے والے شہابی پتھر میں زندگی کی معلومات کا انکشاف
شیئر کریں
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس برطانیہ میں گرنے والا شہابی پتھر زمین پر سمندر اور زندگی کے وجود میں آنے کے متعلق اہم معلومات رکھتا ہے۔برطانیہ کے شہر گلوسیسٹرشائر کے علاقے وِنچ کومب میں گرنے والی خلائی چٹان کا تجزیہ کرنے سے یہ معلوم ہوا کہ اس میں 11 فی صد پانی اور 2 فی صد کاربن موجود ہے۔سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہرین کا کہنا تھا کہ ان کی تحقیق کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ زمین پر سمندر اور زندگی کی ابتدا کے لیے جو اجزاء ضروری ہوتے ہیں ان کی فراہمی میں سیارچوں نے اہم کردار ادا کیا۔یونیورسٹی آف گلاسگو کے ڈاکٹر لیوک ڈیلی کا کہنا تھا کہ تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ زمین پر زندگی کا سبب یعنی پانی کیسے وجود میں آیا۔انہوں نے کہا کہ سائنسی برادری کا جو سب سے بڑا سوال ہے وہ یہ کہ ہم یہاں پہنچے کیسے؟ وِنچ کومب سیارچے پر کیا جانے والا تجزیہ یہ بتاتا ہے کہ زمین پر پانی آیا کیسے۔انہوں نے کہا کہ محققین آئندہ سالوں میں اس سیارچے پر تحقیق جاری رکھیں اور ہمارے نظامِ شمسی کے اصل کے رازوں سے پردہ اٹھائے گا۔وِنچ کومب شہابی پتھر ایک نایاب چٹان کے طور پر شمار کی جاتی ہے جس کو کاربنیسیئس کونڈرائٹس کہا جاتا ہے۔زمین پر ملنے والے تمام سیارچوں کا 3 فی صد کاربنیسیئس کونڈرائٹس پر مشتمل ہیں اور ان میں غیر تبدیل شدہ کیمیا موجود ہیں جن کا تعلق نظامِ شمسی کے وجود میں آنے کے وقت یعنی چار ارب سال سے زائد عرصہ پہلے سے ہے۔سیارچے کے ٹکڑے پر کیے جانے والے تجزیے میں اس شہابی پتھر کے منرلز میں موجود خلائی پانی کی موجودگی سامنے آئی۔ یہ پانی اس ٹکڑے کے بنیادی سیارچے میں نظامِ شمسی کے ابتدائی مراحل میں چٹانوں اور مائع کے درمیان کیمیکل ری ایکشن کے دوران وجود میں آیا۔کیمیائی تجزیے میں معلوم ہوا کہ اس پانی کا مرکب زمین پر موجود پانی سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ ان نمونوں میں امائنو ایسڈ بھی پایا گیا ہے جو زندگی کی اصل کے لیے ایک اہم جزو ہے۔