محکمہ آبپاشی بدعنوانی میں ملوث افسران کو کلین چٹ مل گئی
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) سندھ سرکار کی با اثر شخصیات کی خصوصی نوازشات پر محکمہ آبپاشی میں 4ارب سے زائد کی بدعنوانی میں ملوث افسران کو کلین چٹ مل گئی آر بی او ڈی کے پراجیکٹ میں سیلاب کے نام پر اربوں روپے کا ٹیکہ لگانے والے افسران قانون کی گرفت سے دور ہو گئے با اثرشخصیات کا دباؤ محکمہ اینٹی کرپشن پر اثر انداز ہو گیاوزیر اعلیٰ سندھ بھی بے بس ہو گئے ذرائع کے مطابق چند روز قبل اینٹی کرپشن کی جانب سے سابق چیف انجینئر آبپاشی، آر بی او ڈی کے سینئر ایگزیکٹو انجینئروقار احمد قادری، عمران شیخ،غفار سومرو،منور بوزدار،ایاز میمن سمیت 15 سے زائد افسران کیخلاف ایف آ ئی آر درج کی گئی تھی تمام تر ملزمان کی جانب سے2017 میں سندھ میں سیلاب کے اخراجات ظاہرکرتے ہوئے رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین کی آڑ میں قومی خزانے کو چار ارب سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔سال 2014میں منچھر جھیل اور دریائے سندھ کے تازہ پانی کو ماحول دوست منصوبے کے تحت آر بی او ڈی کے ذریعے سمندر تک نکاسی کا نظام مکمل کرنے کا مسودہ تیار کیا گیا تھا جس کی لاگت چودہ ارب روپے لگائی گئی تھی بعد ازاں منصوبے کو توسیع دیکر منصوبے کی لاگت61 ارب تک پہنچا دی گئی تھی جس میں سنگین بے قاعدگیوں کاانکشاف سامنے آ نے پر گذشتہ دنوں تحقیقات کاآغاز کیا گیا تھااس ضمن میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے چند ماہ قبل تمام تر منصوبے سے متعلق اینٹی کرپشن کوانکوائری کا حکم دیا گیا تھاجس کے بعد اینٹی کرپشن کی جانب سے منصوبے کی کرپشن سے متعلق تحقیقاتی عمل کئی روز تک جاری رہا بعد ازاں سندھ حکومت کی اعلیٰ شخصیات کے دباؤ پر مذکورہ انکوائری سر خانے کی نذر کر دی گئی ہے جس کے تحت محکمہ آبپاشی سندھ کو دیمک کی طرح چاٹنے والے افسران حالیہ دنوں قانون کے شکنجے سے دور دکھائی دیتے ہیں۔