میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میئر کا الیکشن براہ راست ہوگا،نیا بلدیاتی نظام لانے کی تیاریاں

میئر کا الیکشن براہ راست ہوگا،نیا بلدیاتی نظام لانے کی تیاریاں

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۹ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پرانا بلدیاتی نظام ناکام ہوچکا اور اب تاریخ کا بہترین نیا نظام لارہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے فیصل آباد میں برآمد کنندگان اور تاجر برادری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے وہ شہریوں کو سہولیات فراہم کرے، ملکی مسائل کی کمی میں بلدیاتی نظام اہم کردار ادا کرتا ہے، نیا بلدیاتی نظام لارہے ہیں جو ملکی تاریخ کا سب سے بہترین نظام ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ کراچی کے لیے بھی بڑا پیکیج تیار کیا ہے، اس لیے نہیں کہ ان دونوں شہروں نے مجھے ووٹ دیا ہے بلکہ اس لیے کہ کراچی اور فیصل آباد اوپر جائیں گے تو ملک اوپر جائے گا، یہ الگ بات ہے کہ آپ دونوں شہروں میں اتنا شعور تھا کہ آپ نے صحیح پارٹی کو ووٹ دیا۔عمران خان نے کہا کہ فیصل آباد جیسا شہر کبھی بھی صرف صوبائی ترقیاتی فنڈ سے ٹھیک نہیں ہوسکتا، صرف لاہور پر پیسہ خرچ کریں گے تو پنجاب کے باقی شہر پیچھے رہ جائیں گے، نئے نظام میں ہر شہر کا اپنا الیکشن ہوگا یعنی میئر کا براہ راست الیکشن ہوگا، بلواسطہ الیکشن نہیں ہوگا کہ پہلے یوسی ناظم کا الیکشن ہو جو میئر منتخب کرے کیونکہ اس نظام میں پیسہ چلتا ہے، وہ نظام ناکام ہوچکا ہے، میئر اپنی کابینہ منتخب کرے گا جس میں ماہرین ہوں گے، مثلا آبی ماہرین اور ماہرین تعلیم، فیصل آباد میں ہائیکورٹ بینچ کے قیام کی بات سے بھی متفق ہوں، ایک دن آئے گا کہ مانچسٹر کہے گا کہ فیصل آباد ہم سے آگے نکل گیا، انسان کو سوچ بڑی رکھنی چاہیے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں مہنگائی پر بہت برا بھلا کہا گیا لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ ملکی برآمدات کم اور درآمدات زیادہ تھیں، تجارتی خسارہ بہت زیادہ تھا اور روپے کی قدر بہت زیادہ گر گئی تھی جسے قرضے لے کر زرمبادلہ کے زخائر سے مصنوعی طور پر سنبھالا گیا تھا، پچھلی حکومت نے روپے کو اوپر رکھنے کے لیے 5 سال میں 15 سے 20 ارب ڈالر استعمال کیے جس کے نتیجے میں زدمبادلہ کے زخائر ضائع ہوئے، درآمدات سستی اور برآمدات مہنگی ہوگئیں۔عمران خان نے بتایا کہ حکومت نے معیشت سے متعلق مشکل فیصلے کیے، مشکل حالات میں ہمارے دوست ممالک نے معاشی طور پر مدد کی، 60 کی دہائی میں پاکستان کی ترقی کی مثالیں دی جاتی تھیں، دبئی کے شیخ پاکستان اپنی چھٹیاں منانے آتے تھے، ہم کیسے نیچے آئے یہ بہت دکھ بھری کہانی ہے بھٹو نے اسلامی سوشلزازم کے نام پر قومیانے کا عمل شروع کیا حالانکہ اس وقت ہماری صنعتیں ترقی کررہی تھیں، اس سے صنعتی ترقی رک گئی، ملک میں تھوڑے سے لوگوں کے پاس بہت سا پیسہ آیا، ہمیں چاہیے تھا کہ ایسا قانون بناتے کہ غریبوں کے پاس پیسہ جاتا، ملک میں غربت اس وقت بڑھتی ہے جب ایک خاص طبقہ ملکی دولت خرچ کرتا ہے، منافع کمانا جرم نہیں ہے لیکن جائز طریقے سے پیسہ بنایا جائے اور ٹیکس دیا جائے، ناجائز منافع خوری نہ کی جائے، جیسے چینی مافیا نے گٹھ جوڑ کرکے چینی مہنگی کی، حکومت اس کے خلاف ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ کورونا کی دوسری لہر آ رہی ہے،کیسز بڑھ رہے ہیں، اس وجہ سے آج کی تقریب میں مہمانوں کی تعداد 300 سے زیادہ نہیں رکھی، سب لوگ ماسک ضرور پہنیں، کورونا کی صورتحال بگڑی تو معیشت پر بھی اثرات ہوں گے، الیکشن سے پہلے یہاں آیا تو صنعتیں بند ہو رہی تھیں اور مشکل حالات تھے، لیکن آج اتنا کام ہے کہ یہاں ٹیکسٹائل کی لیبر نہیں مل رہی، انڈسٹری بڑھے گی تو قرضوں کا پہاڑ اتار سکیں گے، اب ہمیں ٹیکسٹائل صلاحیتوں کے لیے انسٹی ٹیوٹ بنائیں گے، فیصل آباد کی سڑکوں پر سرمایہ کاری کریں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں