میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئین سازی کیلئے مجبور نہ کریں، مطالبہ ماننا پڑے گا، بلاول بھٹو

آئین سازی کیلئے مجبور نہ کریں، مطالبہ ماننا پڑے گا، بلاول بھٹو

ویب ڈیسک
هفته, ۱۹ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

(رپورٹ:شاہنواز خاصخیلی)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عدالتی فیصلوں میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہو، آئین سازی کیلئے مجھے مجبور نہ کیا جائے، ورنہ مجھے میرے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا، مولانا سے آخری بار درخواست کروں گا، خود بھی آئیں پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لائیں۔ حیدرآباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عدالتی فیصلوں میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہو، ہمارا مطالبہ جائزہے،آپ کو ماننا پڑیگا۔ پاکستان کے عوام ہمارے مطالبے کے ساتھ کھڑے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ 2ماہ سے مولانا فضل الرحمان اور دیگر سے مل رہا ہوں،آج رات اسلام آبادجاؤں گااورمولاناسے ملاقات کروں گا، وعدہ کرتاہوں کہ اسلام آباد سے ا ٓئینی بینچ بناکرآؤں گا، آئین سازی کیلئے مجھے مجبور نہ کیا جائے، ورنہ مجھے میرے ناپسندیدہ راستے پر چلنا پڑے گا، مولانا سے آخری بار درخواست کروں گا، خود بھی آئیں پی ٹی آئی کو بھی ساتھ لائیں۔ بلاول نے مزید کہا کہ اب ہم مزید انتظار نہیں کرسکتے، ن لیگ اور ایکسٹرا ممبرز سے ملکر قانون سازی کروں گا، انھوں نے کہا عدالت نہیں بینچ ہوگا، میں نے کہا کہ بینچ بنا لیں نمائندگی برابر رکھیں۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ وفاقی عدالت بنانا بینظیربھٹو کامطالبہ تھا، کیونکہ وفاقی عدالت نے عوامی حقوق کو تحفظ پہنچانا تھا، بینظیرعدالتوں کواتناجانتی تھیں جتناکوئی نہیں جانتاتھا، اور وہ عدالتوں کی اصلیت بھی جانتی تھیں، میں وفاقی کابینہ کاحصہ نہیں، میں بی بی شہید کا عہدپور اکرنے جارہاہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام ہمارے مطالبے کے ساتھ کھڑے ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ نہ کھپے نہ کھپے ون یونٹ نہ کھپے، عوام برابری کامطالبہ کر رہے ہیں، ون یونٹ کا مطالبہ توقائداعظم محمدعلی جناح کابھی تھا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے گول میز کانفرنس میں خود کہا تھا کہ ایک عدالت میں اتنی طاقت نہیں ہونی چاہئے، ایک عدالت عوام کو کرمنل اور سول کیسز میں انصاف دے، دوسری عدالت آئینی اور وفاقی ایشوز پر انصاف دے، یہ مطالبہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا، یہ مطالبہ جسٹس تراب پٹیل کا تھا، آج تین دہائیوں بعد عدالت مان رہی ہے جسٹس پٹیل درست تھا قائد عوام بے قصور تھا، جسٹس پٹیل نے استعفیٰ دیا مگر کسی آمر کا راج قبول نہیں کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں