پی ایس کیو سی اے میں بدعنوانی ، رشوت خوری عام
شیئر کریں
(رپورٹ: سجاد کھوکھر)پی ایس کیو سی اے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے ہیڈ آفس کراچی میں بدعنوانی، کرپشن اور رشوت خوری عام ہو گئی۔ مبینہ طور پر اپنی ساکھ کھونے والا یہ ادارہ منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے منسلک ہے جہاں ون مین شو چلنے کا انکشاف ہوا ہے۔ پی ایس کیو سی اے ادارہ میں خلاف ِ ضابطہ ڈائریکٹر ایڈمن کے منصب پر فائز ہونے والے علی محمد بخاری ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس کا قلم دان بھی اپنے پاس رکھتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ موصوف کے کرپشن میں ملوث ہونے کی تحقیقات نیب کے صفحات پر نمایاں ہیں۔ صوبہ سندھ اور بلوچستان میں ڈائریکٹر ایڈمن علی محمد بخاری ماتحت افسران کو مبینہ طور پر کام کرنے میں بڑی رکاوٹ سمجھے جاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے علی محمد بخاری پر سابق اور موجودہ منسٹر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مہربان ہیں۔ چونکہ جونیئر ہونے پر بھی سینئر منصب پر تعیناتی کی گئی۔ ڈائریکٹر ایڈمن نے حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانے والی واحد ایم ٹی ایل موبائل ٹیسٹنگ لیبارٹری وین کے مینٹننس کے فنڈز میں خورد برد کی جو ثبوت کے طور پر آج بھی کراچی ہیڈ آفس میں ناکارہ حالت میں کھڑی ہے۔ یہ ناکارہ ہونے والی وین حکومت پاکستان نے ناقص و غیر معیاری اشیاء کے ٹیسٹ سیمپلنگ کے لیے پی ایس کیو سی اے کے ہیڈ آفس کے حوالے کی تھی تاکہ مارکیٹس اور بازاروں میں آپریشن ٹیم اپنے ہمراہ لے جا کر فوری قانونی تقاضے پورا کریں۔ ڈائریکٹر ایڈمن کی سربراہی میں کراچی آفس سے منسلک افسران لگژری دفاتر تک محدود پائے جاتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ اندھیر نگری چوپٹ راج ہے تو بالکل درست ہو گا۔ نمائندہ جرأت نے ڈائریکٹر ایڈمن سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا تو موصوف نے اسلام آباد میں موجودگی کا کہہ کر موقف دینے سے معذرت کر لی۔