کراچی میں ترقیاتی کاموں کی آڑ ،کروڑوں کے ٹھیکوں میں ڈبلنگ کاانکشاف
شیئر کریں
شہر قائد کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی کاموں کی آڑ میں بڑی جعلسازی پکڑی گئی، کروڑوں روپے کی لاگت کے ٹھیکوں میں ڈبلنگ اور فراڈ کے انکشافات منظر عائد پر آئے ہیں۔کراچی میں جاری صوبائی اے ڈی پی کی14ارب سے زائد لاگت کی ترقیاتی اسکیمیں متنازع ہوکر رہ گئیں، سندھ حکومت محکمہ بلدیات اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کی مبینہ نااہلی،غفلت اور مبینہ جعلسازی کا بھانڈا پھوٹ گیا، ایک ہی ترقیاتی اسکیم پر ادارہ ترقیات کراچی(کے ڈی اے)اور واٹر بورڈ حیران کن طور پر علیحدہ علیحدہ ٹینڈرز جاری کر کے ترقیاتی کام کرنے میں مصروف ہے، اسی وجہ سے ایک ہی منصوبے کی دو الگ الگ اداروں سے فائلیں بناکر ادائیگی بھی کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔سرکاری فنڈز کی انتہائی بے دردی سے جاری لوٹ مار پر کراچی کے سینئر کنٹریکٹرز اور شہری حلقوں نے اپنے سر پکڑ لئے اور وفاقی تحقیقاتی اداروں،نیب،ایف آئی اے اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سے فوری تحقیقات جبکہ عدالت عظمی سے ترقیاتی فنڈ کی جاری لوٹ مار پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق سندھ حکومت محکمہ بلدیات کی جانب سے صوبائی اے ڈی پی کی ضلع شرقی کیلئے جاری تقریبا10کروڑ لاگت کی ترقیاتی اسکیم میں ڈبلنگ پکڑی گئی ہے، جس میں ایک ہی کام کا ٹھیکہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے بھی دیدیا جبکہ اسی کام کا ٹھیکہ واٹر بورڈ نے بھی ٹینڈ کرکے ایوارڈ کردیا ہے۔حاصل دستاویزات کے مطابق ضلع شرقی کی یوسی31 میں واقع سیفل گوٹھ، سکھی گوٹھ، وزیر گوٹھ، نور محمد گوٹھ، رند محلہ، خادم سولنگی گوٹھ، لاسی گوٹھ اور اس کے اطراف میں سیوریج اورواٹر لائنوں کی درستگی کیلئے بنائی گئی تقریبا10کروڑلاگت کی اسکیم کا لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے تحت 8 دسمبر2021کو ٹینڈر کیا گیا جس میں حاجی سید امیر اینڈ برادرز نامی فرم کو کمپٹیشن میں کامیاب قرار دے کر ٹھیکہ دیا گیا تھا۔مذکورہ ٹھیکہ ایوارڈ کرکے لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نے مذکورہ اسکیم ایگزیکیوشن اور ادائیگی کیلئے ادارہ ترقیات کراچی(کے ڈی اے)کے حوالے کردی جبکہ دوسری طرف لفظ بہ لفظ اسی کام کیلئے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے 3 مارچ2022کو ٹینڈر کیا گیا اور اس کام کیلئے حاجی عبدالستار اینڈ برادرز نامی فرم کو کمپٹیشن میں کامیاب قرار دیکر ٹھیکہ ایوارڈ کردیا گیا۔اس سلسلے میں کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے حکام نے بتایاکہ کراچی کے ترقیاتی فنڈز کی انتہائی بے دردی سے لوٹ مار کی جارہی ہے ، ایک ایک کام کئی کئی ادارے کرکے اربوں کا فنڈز ہڑپ کرنے میں مصروف ہیں، چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث کراچی کے ترقیاتی فنڈز کی دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کی جارہی ہے، ایک ہی کام کا ٹھیکہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ بھی کررہا ہے،اسی کام کا ٹھیکہ کے ایم سی کی جانب سے اور کے ڈی اے کی جانب سے بھی کیا جارہا ہے جبکہ واٹر بورڈ اور ڈی ایم سیز بھی ایک ہی کام کے ٹھیکے کرکے اربوں کا فنڈز لوٹ مار کی نذر کررہے ہیں۔