میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلقیس بانو کیس، بی جے پی حکومت نے مجرمان کی رہائی کی منظوری دے دی

بلقیس بانو کیس، بی جے پی حکومت نے مجرمان کی رہائی کی منظوری دے دی

جرات ڈیسک
بدھ, ۱۹ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے 2002 کے مذہبی تنازعات کے دوران گجرات میں مسلمان خاتون بلقیس بانو کو ریپ کا نشانہ بنانے اور اہل خانہ کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کے سزا یافتہ 11ملزمان کو رہا کرنے کی منظوری دے دی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی امیت شاہ کی قیادت میں چلنے والی وزارت داخلہ نے مسلم خاتون بلقیس بانو ریپ کیس میں ملوث تمام مجرمان کو رہا کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے جو بعدازاں ایک قانونی ویب سائٹ دی لیفلیٹ پر اپلوڈ کیا گیا۔ رواں برس اگست میں ہندو قوم پرست جماعت کے کارکنان کی جانب سے ملزمان کی رہائی کی حمایت کرنے پر احتجاج شروع ہوئے تھے مگر اس وقت یہ تصدیق نہیں ہوئی تھی کہ آیا مرکزی حکومت مجرمان کی رہائی پر عمل کرے گی یا نہیں۔ خیال رہے کہ 2002 جب نریندر مودی بھارتی ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تو اس وقت مذہبی تنازعات کے دوران بلقیس بانو نامی حاملہ خاتون کو وحشیانہ طریقے سے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور بعدازاں ان کے خاندان کو بھی قتل کیا گیا تھا۔ بھارت کی تاریخ میں پرتشدد خونی تنازعات کے دوران 2 ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ بھارتی سپریم کورٹ میں گجرات حکومت کی طرف سے جمع کیے گئے بیان حلفی کے مطابق حکومت کا کہنا تھا کہ گینگ ریپ کیس میں سزا یافتہ ملزمان کی رہائی کی درخواست جیل میں گزارے گئے ان کے 14 سالہ قید اور اس دوران ان کے اچھے رویے کی بنیاد پر منظور کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت گجرات کو ملزمان کی معافی سے متعلق دستاویزات جمع کرنے کا حکم دیا تھا جہاں ملزمان کی رہائی کے خلاف متعدد درخواستیں بھی جمع کی گئی ہیں۔ بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی نے عدالتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ سزا یافتہ افراد کو اگست میں قبل از وقت رہائی سے پہلے ہی ایک ہزار سے زائد دنوں کی پیرول اور رعایت دی گئی تھی۔ دی لیفلیٹ ویب سائٹ کی طرف سے جاری ایک اور دستاویز کے مطابق سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن ( سی بی آئی) کی طرف سے ملزمان کی رہائی پر اعتراضات کے باوجود بھی گجرات حکومت نے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا جہاں سی بی آئی کے سربراہ نے کہا کہ کسی قسم کی رعایت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ ملزمان کی طرف سے کیا گیا جرم گھناؤنا اور سنگین ہے۔ گجرات کے ضلع دہود میں تنازعات کے دوران مسلم خاتون کا ریپ کرنے کے بعد ان کے خاندان کے 14 ارکان بشمول تین سالہ بیٹی کو قتل کرنے کے جرم میں 11 ملزمان کو 2008 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ رواں برس اگست میں بھارت کے 75 ویں یومِ آزادی کے موقع پر تمام سزا یافتہ مجرمان کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں