جمہوریت کیخلاف سازشیں ختم نہیں ہوئیں، بلاول بھٹو
شیئر کریں
حیدرآباد (رپورٹ: ہارون آرائیں) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حیدرآباد بائی پاس پر ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک نااہل شخص کو بچانے کے لیے قانون بدل دیا گیا،شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور ان کے بعد آصف علی زرداری نے پرچم گرنے نہیں دیا،آمروں کی گود میں پلنے والے سیاست دان کرپٹ اور نااہل قیادت تھونپنا ،مذہبی جنونیت کا نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں،پیپلز پارٹی کو اپنے قیام سے آج تک آزمائشوں اور امتحانوں سے گزرنا پڑا ہے،آمر ضیاء الحق سمجھتا تھا کہ بھٹو کی پھانسی کے بعد پیپلز پارٹی ختم ہوجائے گی،مگر سوچ غلط ثابت ہوئی،جیالے آمر ضیاء کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوگئے۔جمہوریت کے خلاف سازشیں ختم نہیں ہوئیں، پی پی کے خلاف کبھی آئی جے آئی تو کبھی آئی ایس آئی بنائی گئی اور ہماری حکومت ختم کرائی گئی، آمر پرویز مشرف شہید محترمہ کا حوصلہ نہ توڑ سکے،آج کے یزیدوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے،بلاول بھٹو نے کہاکہ عوام جانتے ہیں کہ سندھ میں ترقی صرف ہم نے کی ہے،سندھ کوکھنڈر کہنے والے عوام کو دھوکا دے رہے ہیں،کبھی کھنڈر نہیں بنے گا،سب ٹھیک ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے، مگر کام بھی بہت ہوا ہے۔ سندھ حکومت واٹر کورسز پکے کررہی ہے،تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے،تبدیلی والے خان اور ترقی والے،میاں صاحب کے صوبوں میں ایک اسپتال بھی نہیں بنا۔سندھ کے عوام مخالفین کے جھوٹ پر مبنی پروپگینڈے پر دھیان نہ دیں، ورغلانے آتے ہیں ماضی میں بھی کچھ نہیں دیا اور نہ ہی آئندہ دیں گے،بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ شہید بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو آج بھی زندہ ہیں ،ہم اپنی آئیڈیا لوجی پر قائم ہیں،پیپلز پارٹی ملک میں جمہوری اور منصفانہ معاشرہ قائم کرنا چاہتی ہے، آج عوام دیکھ رہے ہیں کہ ملک میں کیا ہورہا ہے، سیاسی منظر نامہ میں ایک طرف ن لیگ اور دوسری جانب پی ٹی آئی ہے ،جو صرف مفاد کی سیاست کرتی ہیں،عوام کو دینے کے لیے ان کے پاس کچھ نہیں ہے،سیاست کھیل اور گالم گلوچ کانام نہیں ہے،ہم نظریاتی سیاست پر یقین رکھتے ہیں ،کرپشن کو صرف نعرے کے طور پر استعمال کیا جاتاہے،ملک میں لوٹ مار کا نظام قائم ہے،ہاری مذدور ظلم کی چکی میںپس رہے اوربنیادی حقوق سے محروم ہیں،محض چہرے نہیں استحصالی نظام کو بدلنا ہمار ی جدوجہد ہے میاں صاحب کی معاشی پالیسی سے لوگ غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں،ملک قرضو ں میں ڈوباہوا ہے،ملز ،کارخانے بند مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے،نوکری پیشہ افراد اپنی سفید کرسی بچانے میں لگے ہوئے ہیں،سندھ میں وفاقی حکومت کے اکا دکا پروجیکٹ اب تک کیوں مکمل نہیں ہوئے؟ بلاول بھٹو نے کہا کہ سپر ہائی وے چھین کر موٹر وے بنارہے ہیں،ابھی مکمل نہیں ہوا کہ افتتاح کردیا گیا،نام نہاد موٹر وے نے اب تک ایک سو سے جانیں لے لیں،ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔گرین لائین کی جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں۔چار سالوں میں میاں صاحب چار مرتبہ سندھ آئے ہر بار اربوں روپے کا اعلان کیا تھر کے لیے بھی دوارب روپے کا اعلان کیا کہاں گئے کچھ پتہ نہیں۔حال ہی میں وزیر اعظم نے ایم کیو ایم سے ووٹ خریدے کے لئے کراچی اور حیدرآباد کے لئے 30ارب روپے دینے کا وعدہ کیا نیو جتوئی میں ایئر کنڈیشن جلسہ کیا اربوں کے اعلانات کیے گئے،لیکن ہوگا کچھ نہیں،پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جو کام کرتی ہے،ارسا کی غیر منصفانہ پالیسی سے سندھ زیادہ متاثر ہورہا ہے سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں ملتا،زیادہ ہوتو دروازے کھول کر تباہ اور کم ہوتو پیا سا ماردیتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ حیدرآباد سندھ کا علمی ،ادبی،ثقافتی شہر ہے،انہیں یہاں کے کچہ قلعہ ،پکا قلعہ ،ہیرآباد،سرے گھاٹ ،تلک چاڑھی،اور ٹھنڈی ہواؤ ں سے پیار ہے پیپلزپارٹی کا قیام لاہور اور پہلا کنوینشن ہالا میں ہوا مغربی پاکستان کے اس وقت کے گورنر جنعرل موسیٰ نے لکھا ، حیدرآباد میں ریڑھی اور کچھ تانگے والے بھٹو کے لیے جمع ہورہے ہیں،شہید بھٹو نے جواب دیا کہ وہ ریڑھی اور تانگے والو ںکا لیڈر ہے،اور پھر وقت نے ثابت کیا کہ طالب علموں کی مدد سے ایوب جیسے آمر کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ بلاول بھٹو نے 18 اکتوبر 2007 کاساز سانحہ کے شہداء کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا،اورکہا کہ پاکستان کو مضبوط ملک بنانا چاہتے ہیں، جو پرچم کاساز کے شہداء نے گرنے نہیں دیا اور شہید بی بی سنبھالے رکھی ہم لہراتے رہیں گے، بی بی کے عظیم مقصد کو ناکام نہیں ہونے دیں گے۔ قبل ازیں جلسے سے اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ، سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو سیکریٹری اطلاعات مولابخش چانڈیو صوبائی وزیر امداد پتافی ضلعی صدر صغیر احمد قریشی اور دیگرنے خطاب کیا۔