میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سفارتی محاذ پر بھارت کی ایک اورناکامی

سفارتی محاذ پر بھارت کی ایک اورناکامی

منتظم
بدھ, ۱۹ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

آصف خورشید رانا
بھارت کے شہر گوا میں پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار کی سفارتکاری ایک دفعہ پھر بری طرح ناکام ہو گئی۔ برازیل ، بھارت ، روس، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل صنعتی ممالک کی تنظیم (جسے برکس کا نام دیا گیا )کا گوا میں آٹھویں سالانہ اجلاس کا انعقاد ہوا ۔ کانفرنس کے آغاز سے قبل ہی بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے کا آغاز کر دیا تھا ۔ بھارتی سفارتکاروں نے بھی سالانہ کانفرنس سے قبل ہی دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک میں پاکستان کا نام شامل کرنے کے لیے رابطوں کا آغاز کر دیا تھا ۔ میڈیا کے مطابق خطرہ صرف چین سے تھا ورنہ روس برازیل اور جنوبی افریقہ تو بالکل تیار تھے ۔برکس فورم پر دہشت گردی پربحث کے بعد اس کی روک تھام پر اتفاق ہوا تاہم مودی کی سر توڑکوششوں کے باوجود کوششوں کے بعد بھی لشکر طیبہ کا نام اعلامیہ میں شامل کروایا جا سکا نہ ہی پاکستان کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والا ملک قرار دیا جا سکا بلکہ دید شنید یہ ہے کہ چین، روس اور جنوبی افریقہ نے اس اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا جس پر پاکستان کا نام لکھا گیا تھا۔بھارتی سرکار مودی نے سالانہ کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف تقریر کرتے ہوئے کھل کر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔تاہم اس کا جواب چین نے کانفرنس کے فورم کی بجائے وزارت خارجہ کے ذریعے دینا زیادہ مناسب سمجھا ۔ چین کی وزارت خارجہ نے مودی کی تقریر کے ردعمل میں اپنے بیان میں کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے ان کا موقف بہت واضح ہے اور وہ اس دہشت گردی کو کسی ملک یا کسی مذہب سے جوڑنے کے حق میں ہر گز نہیں ہے اور ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ چین نے زور دے کر کہا کہ پاکستان اور چین ہر موسم کے دوست ہیں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بہت قربانیاں دی ہیں جسے دنیا کو تسلیم کرناچاہیے ۔ بھارت اور پاکستان اپنے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں ۔
چین کی جانب سے یہ بھارت کے لیے بہت بڑا پیغام تھا جس پر بھارتی میڈیا بہت سٹپٹایا ۔بھارتی تجزیہ نگار سوامی نے مودی کی اس سفارتی ناکامی پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا ، چین اور روس پاکستان سے چلنے والی جہادی گروپس کے خلاف نہ کچھ بولے اور نہ ہی مشترکہ اعلامیے میں پاکستان یا لشکر طیبہ کا نام لکھا ،مودی کی ناکام سفارتکاری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بیان کیا کہ اگرچہ بھارت پاکستان سے زیادہ طاقتور اور معاشی طور پر مضبوط ملک ہے مگر خطے میں اثر و رسوخ پاکستان کا بھارت سے زیادہ ہے اور دنیا کی تمام بڑی قوتوں کے مفادات پاکستان کے ساتھ تعاون پر جڑے ہیں، اس لیے کوئی پاکستان کو ناراض کرنے کے لیے تیار نہیں۔اس لیے بھارت کو لاحق خطرات سے دنیا کو زیادہ دلچسپی نہیں۔ بھارت نے دنیا میں کسی خاص دہشت گردی کے خلاف مہم میں حصہ بھی نہیں لیا۔ اسی لیے داعش اور القاعدہ کے نام تو لیے گئے کیونکہ دیگر ممالک کو ان سے خطرہ تھا مگر لشکر طیبہ یا جیش کا نہیں لیا گیا۔سچل اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ موجودہ گلوبل طاقتی محور میں محسوس ہو رہا ہے کہ روس کو بھارت سے زیادہ چین کی ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے حمایت یافتہ جہادی گروہوں کا نام شامل کروانے کے لیے روس نے بھی کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ۔موصوف نے لکھا ہے کہ” اس کانفرنس میں سب سے بڑی کامیابی روس نے ہی حاصل کی ہے جس نے شام میں موجود گروپ النصرہ کو تو دہشت گرد تنظیموں میں شامل کروا دیا لیکن جیش محمد اور لشکر طیبہ جو پٹھانکوٹ اور اڑی حملوں میں ملوث ہیں اور جن سے بھارت کو سب سے زیادہ خطرہ ہے ان کے نام شامل کروانے میں مکمل ناکامی ہوئی ہے اور روس نے بھارت کی کسی قسم کی مدد نہیں کی ۔“
بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر اور سابق خارجہ سیکرٹری سلمان بشیر نے بھارت کی اس ناکامی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار کرنے کے خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہونگے۔ بھارتی وزیراعظم مودی کا پاکستان کو دہشت گردوں کی نرسری قرار دینے سے بلوچستان، کراچی ، فاٹا میں انڈین خفیہ ایجنسی کے کالے کرتوت سفید نہیں ہونگے،دنیا نے مودی کے گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہاتھ دیکھ رکھے ہیں، بھارت کا وزیراعظم منتخب ہونے سے قبل خود امریکانے مودی کو دہشت گرد ہونے کی وجہ سے امریکی ویزہ دینے پر پابندی عائد کر رکھی تھی اب گوامیں برکس (BRICS) سربراہ کانفرنس کو مودی پاکستان کے خلاف استعمال کرنے میں ب±ری طرح ناکام ہو گئے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا اور نیٹو ممالک کے مجموعی جانی نقصان سے کئی گنا زیادہ جانی نقصان پاکستان کی سیکورٹی فورسز اور سویلین کا ہوا ہے، بھارت کا امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانی نقصان نہ ہونے کے برابر ہے پھر کیوں کر انڈین وزیراعظم مودی انگلی کو لہو لگا کر خود کو دہشت گردی کے خاتمے کے علمبردار بن سکتے ہیں۔ سلمان بشیر نے کہا کہ گوا برکس کانفرنس میں وزیراعظم مودی نے پاکستان کے خلاف جو زہر فشانی کی وہ بے سود ثابت ہوگئی، کسی ملک کے سربراہ نے مودی کے اس جھوٹ پر کان نہیں دھرا کہ پاکستان دہشت گردی کی آماجگاہ (MOTHER SHIP) ہے۔
بھارتی وزیراعظم مودی کی برکس کانفرنس میں تقریر مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض فوجوں کی طرف سے تحریک آزادی کے علمبرداروں پر وحشیانہ مظالم پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔ بھارتی وزیراعظم چین پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) کے کامیابی اور تیز رفتاری سے آغاز پر بھی مایوسی کا شکار ہونے لگے ہیں۔ انڈیا کو چین کی دور اندیشی اور دانشمندانہ پالیسی سے سبق سیکھنا ہوگا۔
برکس کانفرنس ان تجزیہ نگاروں کی آنکھیں کھولنے کے لیے بھی کافی ہے جو بھارتی پراپیگنڈے سے متاثر ہو کر کہہ رہے ہیں کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہو گیا ۔ یہ کانفرنس جنوبی ایشیا میں ہی نہیں بلکہ ایشیا پیسفک میں بھی پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کررہی ہے۔یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی درست سمت کی جانب گامزن ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں