میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اللہ سے عقل مندی یا خوش قسمتی مانگو

اللہ سے عقل مندی یا خوش قسمتی مانگو

منتظم
بدھ, ۱۹ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ثمرین یعقوب، خوشاب
بندہ جب بھی دعا مانگے تو اللہ تعالیٰ سے اپنی خوش بختی و خوش قسمتی کا ہی سوال کرے اور ساتھ میں عقل مندی بھی مانگی جائے تو سونے پے سہاگا ہوگاکیونکہ خوش قسمتی کے ساتھ عقل مندی بھی عطاءہوجائے تو یہ ایک انتہائی حسین امتزاج ہوگا۔
عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب انہوں نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی تو ان کے مواخات میں بننے والے انصاری بھائی نے اپنا گھر آدھا تقسیم کرنے کا ارادہ کیا، اور ساتھ ہی انصاری بھائی نے اپنی دو بیویوں میں سے ایک بیوی کو بھی طلاق دینے کا ارادہ کیا تاکہ عبد الرحمن بن عوفؓ اس کے ساتھ نکاح کرکے انصاری کے دیے گئے گھر میں رہ سکےں۔لیکن عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انصاری کو ایسا کرنے سے منع کیا اور کہا کہ مجھے صرف مدینہ کے بازار کی راہ دِکھا دو۔چنانچہ انصاری صحابی نے ان کو بازار کی راہ دکھادی۔ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ بازار گئے۔شام کو جب انصاری کے گھر لوٹے تو پہلے دن ہی کچھ تیل یا گھی کما کر لائے تھے اور پھر چند دن بعد ہی عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی عقل مندی سے کمائے ہوئے رزق سے شادی بھی کرلی۔
خوش قسمتی اللہ سے مانگتے وقت عقل مندی مانگنا بھی یاد رکھا کریں اوردعا کے وقت ہمیںبھی یاد رکھیں کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ وہ دعا سب سے تیز قبول ہوتی ہے ،جو ایک مسلمان اپنے غائب مسلمان کیلیے مانگے۔ یعنی اس کے پیٹھ پیچھے اس کے لیے دعا مانگتا رہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں