بحریہ ٹاؤن کراچی کیخلاف ایکشن پلان تیار،سیکڑوں الاٹیز کے اربوں روپے ڈوبنے کا خدشہ
شیئر کریں
(رپورٹ ۔اسلم شاہ) بحریہ ٹاؤن کراچی میں غیر قانونی 37,777ایکٹر زمین پر قبضہ کے تجاوز ہونے کا انکشاف ہوا ہے، یہ زمین کی نہ تو کسی ادارہ نے آلاٹ کی ہے نہ اس زمین کے کاغذات موجودہے،اور نہ ہی اس کا کسی پلاننگ اتھارٹی نے لے آوٹ پلان منظور کیا اور کسی ادارہ نے کوئی این او سی جاری کیا گیا ہے بحریہ ٹاون نے غیر قانونی علی ولاز، علی پلازہ کمرشل پروجیکٹ کے علاوہ بحریہ کا فارم ہاوس کی زمین شامل ہیں جبکہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ایکشن پلان تیار کیا ہے جس کے نتیجے میں سیکٹروں آلاٹیز کے اربوں روپے ڈوبنے کا خدشہ ہے، واضح رہے کراچی میں بحریہ کی زمین کے آلاٹمنٹ ، متبادل زمین کے الاٹمنٹ ، کنسولیڈٹ، اور دیگر زمینوں کی مجموعی طور پر 17ہزار سے زائد ایکٹر اراضی سپریم کورٹ میں پیش کی گئی ہے ، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اب تک صرف 6727ایکٹر اراضی کے الاٹمنٹ پر لے آوٹ پلان تشکیل دیا گیا ہے جبکہ بحریہ ٹاون نے لے آوٹ کے برخلاف غیر قانونی تعمیرات کرکے ایک جنگل اور لاقانونیت کی فضاء پیدا کردی تھیں سپریم کورٹ کے 4مئی 2018کے فیصلے میں ثابت ہوگیا تھا کہ بحریہ کانام ، زمین کے آلاٹمنٹ سمیت چلنے والے تمام تعمیراتی کام غیر قانونی ہے ، اس کی تعمیرات کو روکنے اور اس کے خلاف غیر قانونی کاموں پر سندھ بلڈ نگ کنٹرول اتھارٹی ، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے چپ سادھ لی اور زمین کے ریکارڈ آف رائٹس کے نگرانی ڈپٹی کمشنر اور بورد ریونیو کے افسرا ن بحریہ ٹاون کے آلہ کاربن گئے تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پورڈ آف ریونیو کے سینئر ڈائریکٹر محمد حسین سید ، سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن سبحان میمن، سیکریڑی بلدیات حیدر شاہ، ڈائریکٹر جنرل ایم ڈی اے عطا محمد سومرو اور ڈپٹی کمشنر ملیر شہزاد عباسی کے دستخطو ں کے جاری ہونے والے بحریہ کی تمام آلاٹمنٹ منسوخ اور واپس لے لیا تھا لیکن سپریم کورٹ کے عملدآمد کرنے والی بینچ نے سماعت کے دوران عدالتی فیصلے کو کالعدم کرنے کا حکمنامہ جاری کیا اور بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض حسیں کو 480ارب روپے ادائیگی کا حکمنامہ جاری کیا تھا جس کے نتیجے میں بحریہ ٹاون کراچی کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 34سرکاری اور نجی اداروں کے افراد کے خلاف قومی احتساب بیورو کراچی کے ریفرنس دائر کرنے سے روک دیا گیا جس پر بحریہ نے پہلی قسط کے بعد ہی غیرقانونی تعمیرات اور مختلف رہائشی و تجارتی منصوبہ بڑے پیمانے پر آغا ز کردیا کراچی اور سندھ حکومت کے تمام ادارے گھونگے اور بہرے ہوگئے تھے لیکن ایک شہری کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے نوٹس لے لیا ہے اور بحریہ ٹاون کی تعمیرات اور تمام منصوبے پر پابند ی عائد کرتے ہوئے 15اکتوبر 2020کو عدالت میں طلب کیا ہے درخواست میں شہری نے الزام عائد کیا ہے کہ بحریہ ٹاون میں سرکاری افسران جانے سے کتراتے ہیں جہاں نوگوایریا بن چکا ہے بحریہ کے الاٹمنٹ نہیں ، لے آوٹ پلان نہیں، نہ کسی اوارے نے کوئی این او سی جاری کیا تعمیرات بھی کسی اجازت کے بغیر جاری ہے عدالت سے تمام غیر قانونی تعمیرات انہدام کرنے کی استدعاکی گئی ہے ۔