میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاناماکیس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، اندازے لگانے والے لگاتے رہیں، آرمی چیف

پاناماکیس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، اندازے لگانے والے لگاتے رہیں، آرمی چیف

ویب ڈیسک
منگل, ۱۹ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

راولپنڈی(مانیٹرنگ/خبر ایجنسیاں) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی تنائو نہیں ہے ہمیں دشمنوں کے خلاف مل کر کام کرنا ہے پاکستان نے بہت ڈو مور کیا اب کہنے والے ڈو مور کریں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پیر کے روز سینٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹیوں کے وفد نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا ہے، وفد نے یادگار شہداء پر حاضری دی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات بھی کی وفد نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سوال و جواب کا طویل سیشن کیا، ڈی جی ملٹری آپریشنز نے پاک بھارت اور پاک افغان تعلقات پر کمیٹیوں کے اراکین کو بریفنگ دی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی تنا نہیں ہے ہمیں دشمن کے خلاف مل کر کام کرنا ہے آرمی چیف نے کہا کہ ٹرمپ پالیسی کے خلاف پارلیمنٹ میں قراردادوں کی منظوری خوش آئند ہے، امریکا کا ڈو مور کا مطالبہ درست نہیں ہے، ہم سے زیادہ کس نے ڈو مور کیا اب کہنے والے ڈو مور کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغآنستان سے کوئی اختلاف نہیں، افغان حکومت سے کہا کہ وہ در اندازی روکے ہم نے ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا افغانستان بھی کرے کنٹرول لائن پر حالات خراب کرنے کا ذمہ دار بھارت ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجو ہ کاکہناہے کہ ہمارا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، پاناما کا معاملہ عدالتیں ہی چلا رہی ہیں نجی چینل کا اپنا ذرائع کے حوالے سے دعویٰ ہے کہ آرمی چیف نے کہا ہے کہ ہمارا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، لوگ جو اندازے لگاتے رہتے ہیں،لگاتے رہیں۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ کی پوزیشن اہم ہوتی ہے،معاملات انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں،چار سال تک وزیرخارجہ نہ ہونے سے نقصان ہوا، وزارت خارجہ کی سربراہی میں خلا نہیں ہونا چاہیے۔فوجی عدالتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں اس لیے بناناپڑیں کہ بڑے بڑے د ہشتگرد چھوٹ جاتے ہیں۔جنرل قمر جاوید باجو ہ کا بے نظیر بھٹوکیس کے فیصلے کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس کیس میں عدالت نے جیٹ بلیک دہشتگردوں کوچھوڑدیا۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پورے ایوان کی کمیٹی میں بلائیں جس مرضی معاملے پربریفنگ لے لیں۔ بھارت اور افغانستان سے بات چیت کیلیے تیارہیں، تالی دونوں ہاتھوں سے بجنی چاہیے۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ فاٹاریفارمزناگزیرہیں، فاٹامیں انتظامی اقدامات جلد کرنیکی ضرورت ہے، وہاں کے عوام کو صوبائیت کا احساس دلانے کی ضرورت ہے، جبکہ اس کے خیبر پختونخوا میں انضمام کامعاملہ،سیاسی سیٹ اپ نے دیکھنا ہے بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہا رکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دفاعی بجٹ کل بجٹ کا 18فیصد ہے،مہنگائی بڑھ چکی ہے نئے ہتھیار خریدنے میں بہت زیادہ لاگت آتی ہے۔ آرمی چیف نے پوچھا کہ ارکان پارلیمان کیوں نہیں ہمارے پاس آ سکتے ؟ ہم پارلیمان میں کیوں نہیں جا سکتے ؟سیاسی اور فوجی لوگ آپس میں کیوں بات نہیں کر سکتے؟انہوں نے کہا کہ تمام فرسودہ روایات توڑنا چاہتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں