شہزاد آرائیں کے سالے کو تحقیقاتی اداروں نے حراست میں لے لیا
شیئر کریں
(نمائندہ خصوصی) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے پٹہ سسٹم مافیا کے سرغنہ شہزاد آرائیں کے سالے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سرفراز جمالی کو تحقیقاتی اداروں نے غیر قانونی تعمیرات سے ملنے والے بھتہ کی بھاری رقم کے ساتھ حراست میں لے لیا ہے، شہزاد آرائیں نے سرفراز جمالی کو غیر قانونی تعمیرات سے ملنے والے بھتہ کی ریکوری کا انچارج بنایا ہوا تھا، جمعہ کے روز ایس بی سی اے کی پٹہ سسٹم مافیا کو شہر کے تمام اضلاع میں موجود ان کے ایجنٹ ہفتہ وار بھتہ کی بھاری ادائیگی کرتے ہیں، سرفراز جمالی کے بعد ایس بی سی اے کی پٹہ سسٹم مافیا کے مزید افسران کے خلاف بھی کارروائی کی حکمت عملی بنائی گئی ہے، شہزاد آرائیں اپنے سالے سرفراز جمالی کی رہائی کیلئے سرگرم ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شام کو تحقیقاتی اداروں نے حسن اسکوائر پر ایس بی سی اے کلب کے قریب سے پٹہ سسٹم مافیا کے سرغنہ شہزاد آرائیں کے سالے سرفراز جمالی کو حراست میں لے لیا ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ سرفراز جمالی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب شہزاد آرائیں کا پرائیویٹ اسسٹنٹ بلوچ بھتہ کی رقوم سے بھرے 4 بیگ سرفراز جمالی کو ایس بی سی اے کلب کے باہر اس کی گاڑی میں دینے آیا تھا ذریعے کا دعویٰ ہے کہ تحقیقاتی اداروں نے بلوچ نامی پرائیویٹ شخص کو بھی حراست میں لیا اور بعدازاں اسے چھوڑ دیا جس نے سرفراز جمالی کو حراست میں لئے جانے کی اطلاع دی ذریعے کا کہنا ہے کہ شہزاد آرائیں نے اپنے سالے سرفراز جمالی کو غیر قانونی تعمیرات سے ملنے والے بھتہ کی ریکوری کا انچارج بنا رکھا تھا اس کے ہمراہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور کلرک یعقوب بھی بھتہ کی ریکوری ٹیم کا حصہ تھے اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی پٹہ سسٹم مافیا غیر قانونی تعمیرات کا سیٹ اپ چلانے والے اپنے کارندوں سے ہر جمعہ کو ہفتہ وار بھتہ جمع کرتی ہے اور ہفتہ وار بھتہ کی رقم شہزاد آرائیں کے سالے سرفراز جمالی کے حوالے کی جاتی تھی ذریعے کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر سرفراز جمالی کو حراست میں لینے کی خبر جیسے ہی آصف شیخ اور یعقوب کلرک کو ہوئی وہ ایس بی سی اے بلڈنگ سے بھاگ کھڑے ہوئے جبکہ شہزاد آرائیں کا پرائیویٹ بیٹر بلوچ بھی فون بند کرکے غائب ہوگیا ذریعے کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے شہزاد آرائیں پٹہ سسٹم مافیا کے مزید ایس بی سی اے افسران کو بھی حراست میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ شہزاد آرائیں اپنے سالے سرفراز جمالی کو چھڑانے کیلئے سرگرم ہوگیا ہے اس نے اپنے آقائوں کو کہا ہے کہ اگر سرفراز جمالی سے پکڑی جانے والی رقم رکھ کر سرفراز جمالی کو رہا کرایا جائے ذریعے کا دعویٰ ہے کہ سرفراز جمالی کے پاس 10 کروڑ سے زائد کی رقم تھی تاہم اس کی کسی ذمہ دار ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے ذریعے کا دعویٰ ہے کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر سرفراز جمالی کو چند گھنٹے حراست میں رکھ کر اس سے پٹہ سسٹم مافیا کی تفصیلات حاصل کرکے رہا کردیا جائے جس کے بعد ایس بی سی اے کی پٹہ سسٹم مافیا کے خلاف بڑا آپریشن کیا جائے۔ جرأت کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق سرفراز جمالی کو حراست میں لیے جانے کی اطلاع کے بعد ایس بی سی اے کے پٹہ سسٹم سے جڑے ایس بی سی اے افسران نے اپنے موبائل فون بھی بند کردیئے ہیں اس حوالے سے نمائندہ جرأت نے شہزاد آرائیں، آصف شیخ اور یعقوب کلرک سے متعدد بار موبائل فون پر رابطہ کرکے ان کا موقف لینا چاہا لیکن ان کے موبائل فون بند تھے۔