جامعہ بنوریہ سائٹ پر مساجد بیچنے کا بھیانک الزام
شیئر کریں
قبضہ گروپ نے مولانا طارق الیاس کو مختلف گھناؤنے الزامات لگا کر پولیس میں اپنے اثرورسوخ اور چمک استعمال کرکے گرفتار کرادیا
قبضہ گروپ نے مولانا طارق الیاس کو مختلف گھناؤنے الزامات لگا کر پولیس میں اپنے اثرورسوخ اور چمک استعمال کرکے گرفتار کرادیا
ملیر کی علی المرتضیٰ مسجد اور مدرسہ قبضہ کرکے 80 لاکھ روپے میں فروخت ، رقم کی ادائی 40لاکھ نقد اور باقی اقساط کی صورت میں کی گئی
کراچی(نمائندہ جرأت) جامعہ بنوریہ العالمیہ سائٹ قبضہ گروپ ، مساجد پر قبضوںاور اس کی خریدو فروخت میں بُری طرح ملوث ہے۔ جامعہ بنوریہ سائٹ کے مساجد پر قبضوں کی داستانیں شہر شہر بکھری ہوئی ہیں۔ ایسی ہی بھیانک داستانوں میں سے ایک ملیر کی علی المرتضیٰ مسجد پر قبضہ اور اس کی فروخت ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملیر کے ایک ویران علاقے میںجامعہ امدادیہ فیصل آباد سے فارغ التحصیل مولانا طارق الیاس نے ایک مسجد اور مدرسہ کی بنیاد رکھی۔آہستہ آہستہ جب یہ مسجد آباد ہوگئی اور علاقہ پررونق ہونے لگا تو جامعہ بنوریہ کے قبضہ گروپ کی نگاہ میں یہ مسجد بھی آگئی۔ جامعہ بنوریہ قبضہ گروپ نے اپنے طریقہ واردات کے عین مطابق مولانا طارق الیاس پر مختلف قسم کے گھناؤنے الزامات عائد کیے اور پولیس میں اپنے اثرورسوخ اور چمک کو استعمال کرکے اُنہیں گرفتار کرادیا۔ اس طرح مسجد اور مدرسہ قبضہ کرکے ایک اور مولانا کو 80 لاکھ روپے میں فروخت کردیے گئے۔ اطلاعات کے مطابق اس رقم کی ادائی 40لاکھ نقد اور باقی اقساط کی صورت میں کی گئی۔ اُدھر مولانا طارق الیاس کو تقریباً ڈیڑھ برس تک جھوٹے الزامات میں رگڑا لگاتے ہوئے جیل سے باہر نہیں نکلنے دیا گیا۔ وہ ڈیڑھ برس بعد جیل سے رہا ہوئے تو مفتی نعیم مرحوم سے اتنے خوف زدہ تھے کہ اُن کے مدرسے میں رحم کی درخواست کرنے اور ـ’’معافی‘‘ مانگنے پہنچ گئے تاکہ آئندہ اُن کے غضب سے محفوظ رہیں، مگر مفتی نعیم مرحوم نے اُن کی رہائی کا علم ہوتے ہی اُنہیں پھر گرفتار کرادیا اور یوں مزید وہ چھ ماہ قید کی اذیت میں مبتلا رہے۔ اس دوران میں جامعہ بنوریہ کو چندہ دینے والے امریکا میں مقیم ایک صاحب مولانا طارق الیاس کے شنا سا نکل آئے۔ اُنہیں جب اس صورتِ حال کا علم ہوا تو اُنہوں نے جامعہ بنوریہ کو آئندہ چندہ دینے کے لیے یہ شرط عائد کی کہ وہ مولانا طارق الیاس کو اُن کی مسجد اور مدرسہ واپس کریں ۔ جامعہ بنوریہ کے حریص قبضہ گروپ اور مفتی نعیم کے صاحبزادے مفتی نعمان نے فوراً ہی یہ شرط مان لی تاکہ اُن کا بھاری بھرکم چندہ بند نہ ہوجائے اور مولانا طارق الیا س کو چند ہفتے قبل مسجد اور مدرسہ واپس کردیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر مولانا طارق الیاس پر بھیانک الزامات لگانے والے اس قبضہ گروپ کو نہ اس پر کوئی شرم محسوس ہوئی کہ وہ ایک بے گناہ شخص کو کن الزامات کے سہارے مسجد اور مدرسے سے بے دخل کرچکے ہیںاور نہ ہی مسجد اُنہیں واپس کرتے ہوئے یہ پروا کی کہ وہ اس مسجد کو اسی لاکھ روپے میں کسی دوسرے مولانا کوفروخت کرچکے ہیں تو اس معاملے کا کیا کریں گے۔ مفتی نعیم مرحوم کی طرح اُن کے صاحبزادے مفتی نعمان بھی سنگین نوعیت کے بھیا نک جرائم میں مسلسل اپنی گردن کو دھنساتے جارہے ہیں۔ جس کے قانونی نتائج ہوسکتے ہیں۔ اور دوسری طرف علمائے کرام کی بدنامی کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔