میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ملکی سرحدوں سے اسمگلروں کی سہولت کاری کرنے والے آزاد

ملکی سرحدوں سے اسمگلروں کی سہولت کاری کرنے والے آزاد

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۹ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ / سید منور علی پیرزادہ )فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے اسمگلروں کے سہولت کار 2 کسٹم افسران کی گرفتاری سے اب تک اپنی تحقیقات کا دائرہ محدود کررکھا ہے ، ملکی سرحدوں سے اندرون ملک
اسمگلنگ کا منظم نیٹ ورک رکھنے والے اور روک تھام پر مامور ذمہ داران کو شامل تفتیش کیے جانے کا عمل نظر انداز ، ایف آئی اے کی کارروائی اسمگلروں اور ان کے سہولت کاروں کے بجائے رشوت وصول کے حصہ داروں تک محدود ہوتی ظاہر ہورہی ہے ۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اینٹی کرپشن سرکل رپورٹ کے مطابق کسٹم افسران کے خلاف جاری ایک اوپن انکوائری 49/2023 پر مقدمہ الزام نمبر 19/2023 درج کرکے 14 جولائی 2023 ء کو کارروائی عمل میں لائی گئی ، جناح انٹرنیشنل ائرپورٹ سے سپرنٹنڈنٹ کسٹم اینٹی اسمگلنگ ویسٹ وہارف طارق محمود اور سپرنٹنڈنٹ آپریشنل اینٹی اسمگلنگ ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن یاور عباس کو گرفتار کرکے بھاری مالیت کی ملکی اور غیر ملکی کرنسی برآمد کی گئی جوکہ موچکو کسٹم چیک پوسٹ سے حاصل کی گئی ، جسے مختلف کسٹم افسران میں تقسیم کیا جانا تھا ، جن میں کسٹم کلکٹر، ایڈیشنل کلکٹر ، ڈپٹی کلکٹر ، سپرنٹنڈنٹ ، SPS ، SPO اور PO سطح کے افسران ظاہر کیے گئے ہیں جبکہ کسٹم کلکٹر عثمان باجوہ پر سونے اور نقد رقم کی صورت میں ایک کروڑ 60 لاکھ روپے رشوت بٹورنے ، کلکٹر ثاقف سعید اور عامرتھیم کے نام شامل ہیں ، ایف آئی اے رپورٹ میںکراچی کی حدود میں قائم مخصوص چیک پوسٹوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کسٹم موچکو چیک پوسٹ ، کسٹم ہمدر د چیک پوسٹ نادرن بائی پاس ، کسٹم سپرہائی وے چیک پوسٹ نزد ٹول پلازہ کراچی ، کسٹم گھگھر چیک پوسٹ نزد لنک روڈ کراچی ، یہاں سے اسمگلروں کی سہولت کاری کے نتیجے میں 4 سے 5 کروڑ روپے ماہانہ کمائے جاتے ہیں جبکہ چھالیہ اسمگلروں سے مجموعی طور پر ماہانہ 6 کروڑ روپے رشوت لی جاتی ہے ۔ بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے کراچی میں ہونے والی اسمگلنگ کا تذکرہ کیا جارہا ہے ، اس برعکس ملکی سرحدوں سے کراچی تک ہونے والی اسمگلنگ اور ملک بھر میں قائم چیک پوسٹوں ، اسمگلنگ کے پس پردہ عوامل اورملوث عناصر کا ذکر تک نہیں کیا گیا حالانکہ سینٹ رپورٹ کے مطابق ملک میں انسداد منشیات اور ممنوعہ اشیاء کی روک تھام پر 17 وفاقی اور 14 صوبائی ایجنسیاں کام کررہی ہیں ، سرحدی علاقوں سے اسمگلنگ کے لیے غیر ضروری راستوں کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ واضح رہے کہ سندھ ، پنجاب ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کسٹم سمیت مختلف اداروں کی چیک پوسٹیں قائم ہیں ، اس کے باوجود غیر ملکی اشیاء باآسانی اسمگل ہوکر گلی محلوں میں پہنچ رہی ہیں ۔ دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹم افسران کی گرفتاری کے بعد اپنا محکمہ جاتی کردار تبادلے وتقرریوں تک محدود کررکھا ہے ، اسمگلنگ کی روک تھام اوراربوں روپے کے نقصانات پر کسی قسم کی حکمت عملی مرتب نہیں کی گئی ، ایف آئی اے کیس میں نامزد کلکٹر محمد ثاقف سعید کی 245 دن چھٹیوں کی درخواست منسوخ کرتے ہوئے ان کا تبادلہ بطور چیف ایڈمن پول کردیا ، عثمان باجوہ اور محمد عامر تھیم کو بھی چیف ایڈمن پول ، مکرہ جاہ انصاری کو ممبر کسٹم آپریشن سے ہٹا کر ممبر کسٹم لیگل اور ان کی جگہ زیبائی اظہر کو تعینات کیا گیا ہے ، کسٹم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو افسران کی گروپ بندی کا شکار ہے ، مخصوص گروپ سے تعلق رکھنے والے افسران کی جگہ مخالف گروپ کے افسران کو تعینات کیا گیا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں