عدالت کا عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا حکم
شیئر کریں
عدالت نے ڈاکٹرعامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم سے متعلق درخواست منظور کرتے ہوئے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا ۔ ہفتہ کوجوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیرحسین میمن کی عدالت میں ڈاکٹرعامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کرانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹرعامرلیاقت کے ورثا کے عدالت میں پیش ہونے اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا۔اس سے قبل دوران سماعت سرکاری وکیل سجاد علی دشتی اورایس ایچ او بریگیڈ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔سرکاری وکیل سجاد علی دشتی نے عدالت کے سامنے موقف پیش کیا کہ ورثا پوسٹ مارٹم کرانا نہیں چاہتے، ورثا کہتے ہیں پوسٹ مارٹم کرانے سے ان کے والد صاحب کی روح کو تکلیف پہنچے گی۔سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ورثا کے مطابق عامر لیاقت کو قتل نہیں کیا گیا، کسی پرشک بھی نہیں ہے جب کہ پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس سرجن کے مطابق جب تک جسم کا اندرونی جائزہ نہیں لیتے موت کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکتیں۔درخواست گزار عبدالاحد کے وکیل ارسلان راجہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ عامر لیاقت کی اچانک پراسرار موت ہوئی ہے اور معروف ٹی وی ہوسٹ اور سیاست دان تھے۔بیرسٹر ارسلان راجہ نے کہاکہ عامر لیاقت کی اچانک موت سے ان کے مداحوں میں شکوک و شبہات ہیں اور شبہ ہے کہ عامر لیاقت کو جائیداد کے تنازع پر قتل کیا گیا ہے اور ان کے پوسٹ مارٹم کیلئے خصوصی بورڈ تشکیل دیا جائے ،عدالت کی جانب سے عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کیے جانے کے بعد کراچی پولیس چیف کا موقف سامنے آگیاہے۔کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کہاکہ پولیس قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے لیے تیار ہے، عدالتی حکم اب تک ہمارے پاس نہیں پہنچا۔انہوں نے کہاکہ عدالتی حکم کے بعد فوری کارروائی کی جائے گی، جو عدالت کا حکم ہوگا اس پر فوری عمل کیا جائے گا۔کراچی پولیس چیف نے کہا کہ عامر لیاقت کے ورثا نہیں چاہتے کہ ان کا پوسٹ مارٹم ہو۔