کراچی کی زمین پراربوں کی تجاوزات،گھرصرف غریبوں کے گرائے جارہے ہیں،خالدمقبول صدیقی
شیئر کریں
کنوینرمتحدہ قومی موومنٹ( ایم کیو ایم)پاکستان ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کہاہے کہ چیف جسٹس صاحب کراچی کے باسیوں کیساتھ کی جانے والی انکروچمنٹ اور ناانصافی کا بھی نوٹس لیں، کراچی والوں کو دیوار سے ہی نہیں لگایا، چن دیا گیا ہے۔ایم کیو ایم رہنمائوں کے ہمراہ بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے حکم پر تجاوزات کو مسمار کیا جارہا لیکن یہ طریقہ کسی صورت صحیح نہیں۔ ہمارے سابق میئر نے بھی عدالت کے حکم پر تجاوازت کیخلاف آپریشن کیا اورانہیں ختم کرنے کی کوشش کی لیکن کسی کیساتھ ناانصافی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے تجاوزات گرانے کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں، اس فیصلے پر عمل درآمد کی آڑ میں جو ہو رہا ہے اس کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہاکہ جعلی نتائج کے ذریعے انسانی حقوق کی انکروچمنٹ کے لئے اپیل کی ہے، کراچی میں مردم شماری پر ڈنڈی نہیں ڈنڈا مارا گیا ہے، جعلی ڈومیسائل کے ذریعے ایک لاکھ نوکریاں چھینی گئی ہیں۔خالدمقبول صدیقی نے چیف جسٹس سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کبھی انکروچمنٹ جعلی مردم شماری، کبھی حلقہ بندیوں، جعلی ڈومیسائل، جعلی ڈگریوں اور جعلی الیکشن کے ذریعے شہریوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہی ۔ کراچی کے باسیوں صرف دیوار لگایا نہیں جارہا بلکہ انہیں دیوار میں چن دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایوب خان کے دور میں کراچی میں تجاوزات قائم ہوتی رہیں جبکہ تجاوزات کا کچھ عمل شہری آبادی میں اضافے کا باعث بھی تھا۔انہوں نے کہاکہ 2 سال سے تجاوزات ختم کرنے کا سلسلہ جاری ہے، ایم کیو ایم بھی تجاوزات کے خلاف ہے، تجاوزات کی اجازت دینے والوں کو گرفتار کیا جانا چاہیے، شہر کی زمینوں پر قبضوں کے خلاف ایک کمیشن قائم کیا جائے۔ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے کہاکہ 35 سال سے کراچی کے شہریوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے، عدالتی فیصلوں پر انصاف سے عمل نہیں کیا جارہا ہے، سیاسی حقوق پر بھی تجاوزات ہورہی ہیں۔کنوینر ایم کیوایم پاکستان نے کہا کہ 20سالوں کے دوران منظم منصوبے کے تحت تجاوزات قائم کی گئیں لیکن ایم کیو ایم پاکستان ہمیشہ سے تجاوزات کے خاتمے کی حامی رہی ہے۔اس موقع پر سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہاکہ میں نے بطور میئر سپریم کورٹ کے حکم پر دکانیں گرائیں، مگر پہلے ان دکانوں کے تمام لوگوں کو متبادل دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس صاحب پانی، بجلی اور دیگر مسائل بھی ہیں، آپ سے اپیل ہے کہ ان معاملات کو بھی آپ دیکھیں، صرف غریب لوگوں کے مکانات گرائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی کی زمینوں پر اربوں روپے کی تجاوزات ہورہی ہیں، اس طرح کیسے چلے گا، کراچی کے لوگ تنگ آگئے ہیں۔